پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی کے لیے فوج کو طلب کر لیا ہے۔ جمعرات کے روز اسلام آباد میں سارا دن مختلف مقامات پر پولیس اور طلبا کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ یہ طلبا بعد میں شہر کے ریڈزون تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
Islamabad Police
واضح رہے کہ پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے جمعہ کو احتجاج کی کال دی ہوئی ہے۔
اسلام آباد کے کمشنر طارق پیرزادہ نے اسلام آباد کے ریڈ زون کی سکیورٹی کے لیے پاک فوج کو طلب کیا ہے۔ اسلام آباد کے ریڈ زون میں ایوانِ صدر، وزیر اعظم ہاؤس، سیکرٹیریٹ، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے علاوہ ڈپلومیٹک انکلیو بھی واقع ہے۔
حکومتِ پاکستان نے بدھ کو متنازع فلم پر جمعہ یعنی اکیس ستمبر کو ’یومِ عشقِ رسول‘ منانے کے لیے عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے افسر محمد اقبال نے امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ جمعرات کو مظاہرین کی تعداد تقریباً ایک ہزار ہے اور ان میں زیادہ تر طلبہ ہیں۔
پولیس نے مظاہرین کو روکنے اور منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔
ہزاروں طلبا نے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور وہ امریکہ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
ریڈزون کے حفاظتی اقدامات کی نگرانی کرنے والے ایس ایچ او کوہسار تھانہ خالد مسعود اکرم نے جمعہ کو احتجاج کے حوالے سے بی بی سی کو بتایا کہ مظاہرین کو روکنے کے لیے کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں۔ ’اگر مظاہرین نے مزاحمت کی تو اس کا جواب دینے کا بھی انتظام ہے۔‘
ریڈیو پاکستان کے مطابق مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں چارگھنٹے جاری رہیں اور بعد میں پولیس اور علماء کے درمیان مذاکرات کے بعد مظاہرین پیچھے ہٹ گئے اور پولیس نے حراست میں لیےگئے افراد کو رہا کر دیا۔