ملک بھر میں گستاخانہ فلم کے خلاف شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
حیدرآباد میں گستاخانہ فلم کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ مشتعل مظاہرین نے ٹائرز نذرآتش کر کے ٹریفک کو بلاک اور بازاروں کو بند کرا دیا۔ پریس کلب کے باہر جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام سمیت مختلف تنظیموں اور شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔
مظاہروں میں عیسائیوں اور ہندو برادری کے مذہبی رہنماؤں نے بھی شرکت کی اور اسلام مخالف فلم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے جس میں ایک شخص جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔
جہلم میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مذہبی و سیاسی تنظمیوں سمیت مختلف طبقہ فکرکے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی ریور روڈ سے شاندار چوک پہنچی جہاں فلم کے ڈئرایکٹر کا پتلا اورامریکی پرچم نذر آتش کیا گیا۔
ریلی میں شریک ہزاروں افراد امریکہ اور یورپ کی اس گستاخی کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے اورکئی شرکاء نے احتجاجی بینرز اور پوسٹر بھی اٹھا رکھے تھے، مقررین کا اپنے خطاب میں مطالبہ تھا کہ امریکی حکومت اس واقعہ پرمعافی مانگے۔ ادھر خانیوال میں ہونے والے احتجاجی جلسہ میں بھی متعدد افراد نے شرکت کی، احتجاجی جلوس سےخطاب کرتے ہوئے مقررین کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ امریکی سفیر کو فوری ملک بدر کیا جائے۔
پنڈی بھٹیاں میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں مقررین نے کہا کہ امریکہ گستاخانہ فلم جاری کرنے پر دنیا بھر کے مسلمانوں سے معافی مانگے اور اس شرمناک فعل میں ملوث تمام افراد کو عبرتناک سزا دی جائے۔ اوچشریف میں بھی توہین آمیز فلم کے خلاف ریلی اور احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ہندوؤں سمیت دیگر مذاہب کے افراد نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر امریکی صدر اوبامہ اور معلون پادری ٹیری جونز کا پتلا نذر آتش کیا گیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت امریکہ کے ساتھ تمام سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کردے۔ اور پاکستانی عوام تمام امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ دوسری جانب سندھ کے علاقے میر پور خاص میں بھی فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ کے خلاف نعرے درج تھے۔