اسلام آباد(جیوڈیسک)وفاق نے توہین عدالت کے قانون کوکالعدم قراردینے اورسوئس عدالتوں کوخط لکھنے کے فیصلوں کے خلاف نظرثانی کی اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے نظرثانی کی اپیلوں میں سپریم کورٹ کے دائرہ اخیتارکو چیلنج کیا جائے گا۔
ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ اس ضمن میں قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل کرلی گئی ہے اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ آئینی حدودمیں رہتے ہوئے لڑی جائے گی۔ فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کے قانون کوبدنیتی پرمبنی قراردے کر کالعدم قراردینا خلاف آئین اقدام ہے۔ اس لئے وفاق کی جانب سے نظرثانی کی اپیل دائر کی جائے گی جبکہ دوسری نظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ کے بارہ جولائی کے فیصلے کیخلاف دائر کی جائے گی۔ جس میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کو سوئس حکام کوخط لکھنے کاحکم دے رکھا ہے۔ جبکہ وزیراعظم کاموقف ہے کہ صدرمملکت کو استثنا حاصل ہے اس لئے خط نہیں لکھا جاسکتا۔
واضح رہے کہ آٹھ اگست کووزیراعظم راجہ پرویزاشرف سے این آراو عملدرآمد کیس میں خط لکھنے کے بارے میں جواب مانگا گیا ہے۔