اسلام آباد : (جیو ڈیسک) قومی اسمبلی سے منظوری کے اگلے ہی روز توہین عدالت ترمیمی بل دو ہزار بارہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست گزار رفیق بلوچ نے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ اقدام آئین کے آرٹیکل پچیس کے منافی ہے۔ بل کا مقصد قانون کی عمل داری میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔
درخواست میں وفاق اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ توہین عدالت کا قانون آئین سے متصادم ہونے کی بنا پر کالعدم قرار دیا جائے۔
قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے اس قانون کے خلاف آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی گئی۔ درخواست گزار رفیق بلوچ نے موقف اختیار کیا ہے کہ توہین عدالت کا قانون 2012آئین کے آٹیکل 4,9 اور25 کے منافی اور بدنیتی پر مبنی ہے۔