سپریم کورٹ(جیو ڈیسک)سپریم کورٹ میں توہین عدالت قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے پارلیمنٹ کو قانون بنانے کا مقصد بیان کرنا پڑتا ہے۔ توہین عدالت قانون کے خلاف کیس کی سماعتوں میں درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل جاری ہیں۔ لائرز رائٹر فورم کے وکیل لیاقت قریشی نے کہا کہ قانون بنانے کیلئے پارلیمنٹ نے غور و فکر نہیں کیا، جس پر جسٹس تصدق جیلانی نے ریمارکس دئیے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی قانون خود نہیں بنتا، پارلیمنٹ کو قانون بنانے کیلئے کہا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ کو واضح کرنا ہوتا ہے ایک قانون کی موجودگی میں دوسرا قانون بنانے کی کیا ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نے کراچی بار کے وکیل حامد خان سے سوال کیا انیس سو چھہترکا قانون حکومت نے خود ختم کیا، دو ہزار تین کا آرڈیننس کسی آئینی ترمیم میں نہیں چھیڑا گیا، اب نئے قانون کی کیا ضرورت تھی۔