اسلام آباد(جیوڈیسک)ملک ریاض کی انٹرا کورٹ اپیل کے باعث توہین عدالت کی کارروائی روکنے اورحاضری سے استثنی کی استدعا مستردکردی گئی۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کو شواہد اور گواہان کی فہرست جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس اعجازافضل اورجسٹس اعجازچودھری پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ استثنی نہ ملنے کے باوجود ملک ریاض عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ درخواست گزاراشرف گجرنے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کی فرد جرم عائد ہونے کے بعد ملک ریاض کے خلاف ٹرائل کا آج پہلا روز ہے اورملک ریاض پیش نہیں ہوئے۔ وکیل ڈاکٹرباسط نے کہا کہ ملک ریاض بیماری کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ ارسلان افتخارازخود نوٹس کیس میں ملک ریاض برطانیہ سے علاج چھوڑکرواپس آگئے تھے۔ درخواست گزاراشرف گجرنے کہا کہ پاکستان میں ملک ریاض کی بیماری کا علاج موجود ہے انہیں باہرجانے کی ضرورت نہیں تھی۔ یہ صرف کیس کوالتوا کا شکارکرنے کا بہانہ ہے۔
جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹر باسط صاحب آپ بھی تو ڈاکٹر ہیں۔ ملک ریاض کو کسی اور ڈاکٹر کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے۔ ڈاکٹرباسط نیکہا کہ میں روح کا ڈاکٹر ہوں جسم کا نہیں۔ اٹارنی جنرل عرفان قادرنے کہا کہ ملزم چاہتا ہے کہ وہ پیش ہولیکن حالات ایسے ہیں کہ وہ پیش نہیں ہوسکتا۔ جسٹس اعجازچودھری نے ریمارکس دیے کہ یہ ملک ریاض نے تو نہیں کہا یہ توآپ کہہ رہے ہیں۔ ڈاکٹر باسط نے ملک ریاض توہین عدالت کیس میں ایک اور درخواست دائرکردی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ اس کیس میں اب درخواست گزار کا کام ختم ہو گیا ہے۔ اب باقی کام اٹارنی جنرل کا ہے جب تک اس کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا ملک ریاض کو استثنی دیا جائے تاہم سپریم کورٹ نے ملک ریاض کی انٹرا کورٹ اپیل کے باعث توہین عدالت کی کارروائی روکنے اورحاضری سے استثنی قراردینے کی استدعا مسترد کردی۔ ڈاکٹرباسط نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ارسلان کا کیس تو جلد سن لیا جاتا ہے۔ ہماری انٹراکورٹ اپیل نہیں سنی جا رہی۔ یہ بھی ڈاکٹر ارسلان کا ہی کیس ہے۔ درخواست گزاراشرف گجرنے کہا کہ ڈاکٹرباسط غیرمتعلقہ باتیں کر رہے ہیں اور عدالتوں کو سکینڈلائز کر رہے ہیں۔ اس کیس کا ارسلان افتخار کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت کے حکم پر اٹارنی جنرل کہا کہ وہ تین دن میں شواہد جمع کروا دیں گے۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزروں کو بھی شواہد اور گواہان کی فہرست جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی کردی۔