اسلام آباد : (جیو ڈیسک) توہین عدالت کیس میں وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ کے بنچ پر اعتراض کردیا۔ سماعت کے دوران اعتزاز احسن اور جسٹس آصف سعید کھوسہ میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ کیس کی سماعت کل سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔
اعتزاز احسن نے سماعت کے دوران بنچ پر دو اعتراض کئے۔ ان کا کہنا تھا موجودہ بنچ ان ججوں پر مشتمل ہے جنھوں نے وزیر اعظم کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور اس میں دس جنوری کا سخت ترین نوٹس جا ری کرنے والے جج بھی شامل ہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس آصف اور اعتزاز احسن کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ اعتزاز احسن نے کہا دس جنوری کے حکم میں وزیر اعظم کے بارے میں بادی النظر میں بد دیانت کہا گیا۔ وزیر اعظم نے خط نہ لکنے کا کہا بھی تو عدالت کو تحمل سے کام لیکر معاملہ عوام پر چھوڑنا چاہئے، جج کو چاہئے سب کو ایک نظر سے دیکھے۔
وزیر اعظم کو سولہ جنوری سے پہلے عدالتی فیصلے کا علم نہیں تھا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا اٹار نی جنرل نے بتایا تھا وزیر اعظم کو فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ وہ وزیر اعظم کو بہت باخبر سمجھتے تھے۔ اعتزاز احسن نے جواب دیا کہ آپ کو اتنا باخبر نہیں ہونا چاہئے، آپ اس مقدمے میں انصاف نہیں کرسکتے۔ وزیر اعظم کے اٹارنی جنرل کو استغا ثہ کا وکیل بنا دیا گیا ایسی صورت میں وزیر اعظم کا فیئر ٹرائل نہیں ہوسکتا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا عدالت کسی بھی شخص کو کھڑے کھڑے سزا دے سکتی ہے۔ جس پر اعتزاز احسن نے جواب دیا آپ ایسا بالکل نہیں کر سکتے، توہین عدالت کیس کی سماعت کل سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔