اسلام آباد: (جوی ڈیسک) سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے دلائل مکمل کرلئے ۔انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وزیراعظم کو باعزت بری کیا جائے۔
جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی بنچ کے سامنے دلائل میں اعتزاز احسن نے کہاکہ خط لکھنے سے صدر کی تضحیک ہو گی۔ عدالت اپنے صدر کو مشکل میں کیوں ڈالنا چاہتی ہے۔ اس بات کو چھوڑ دیں صدر کون ہے۔ اس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ خط لکھنے سے صدر کے خلاف مقدمہ شروع نہیں ہو گا۔ سو ئس عدالت کو بھی معلوم ہے صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔
جسٹس گلزار نے کہا خط لکھنے میں ڈر کس بات کا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ خط صدر کا عہدہ ختم ہو نے پر لکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس ناصر نے پوچھا کیا عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے میں وزیر اعظم صوابدید استعمال کرسکتے ہیں جس پر اعتزاز نے کہا کہ وزیر اعظم فیصلے پر عمل نہ کرنے کی وجوہات عدالت کو بیان کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ناصر نے کہا کہ توہین عدالت کا ملزم کہے غلطی ہو گئی اب خط لکھ دوں گاتو اس کی بات تسلیم کی جاسکتی ہے لیکن ملزم کہے غلطی ہوئی ہے اور خط نہیں لکھوں گا تو بات مختلف ہے۔
اس پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے خط نہ لکھنے کی وجوہ بتا دیں۔ وزیراعظم کو باعزت بری کیا جائے۔ جسٹس ناصر نے ریمارکس دیئے کہ وجہ درست مان لیں توکل ہر آدمی عدالتی فیصلے پر اعتراض کرے گا۔