تیونس (جیوڈیسک) تیونس میں عدم استحکام اور سماجی کشیدگی کے تناظر میں پہلے عرب بہار انقلاب کی دوسری سالگرہ منائی گئی اور اس موقع پر جلسے، جلوسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
تیونس کے صدر منصف مرزوقی نے دارالحکومت تیونس کے قصبہ اسکوائر میں قومی پرچم لہرا کر سالگرہ کی تقریبات کا آغاز کیا تھا۔ تیونس میں پرتشدد ہنگاموں اور احتجاجی مظاہروں کے بعد سابق صدر زین العابدین بن علی 14جنوری 2011 کو راہ فرار اختیار کر کے سعودی عرب چلے گئے تھے اور اس وقت سے وہ وہاں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی رخصتی کو یاسمین انقلاب کا نام دیا گیا تھا۔
اس سے دوسرے عرب ممالک میں حکومتوں کے مخالفین بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے تھے۔ تیونس میں عوامی انقلاب کی کامیابی کے بعد لیبیا ، مصر اور اب شام سمیت بعض دوسرے عرب ممالک میں بھی مطلق العنان حکمرانوں کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔