اسلام آباد : ( جیو ڈیسک) واشنگٹن میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے اس لیے ان کا بیان بھی منصور اعجاز کی طرح لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے۔پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں لوگ لاپتہ ہوتے ہیں، ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے اور ان کے اغوا کے بعد ان کی لاشیں ملتی ہیں۔ ایسے میں ان کے بقول حسین حقانی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
اسلام آباد میں ای میل کے ذریعے بھیجے گئے پیغام میں بتایا گیا ہے کہ یہ پٹیشن حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ منصور اعجاز نے اپنے بیان میں فضول اور سنسنی خیز الزامات لگائے ہیں اور کئی انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کے ساتھ میمو کمیشن کی کارروائی کے دوران رابطے میں رہی ہیں اس لیے حسین حقانی کی جان کو خطرہ ہے۔حسین حقانی کو سپریم کورٹ نے چار دن کے نوٹس پر متنازعہ میمو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی شرط پر ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔ میمو تحقیقاتی کمیشن نے چھبیس مارچ کو انہیں اسلام آباد میں طلب کیا ہے اور منصور اعجاز کے بیان کے بعد اپنا بیان دینے کے لیے کہا ہے لیکن حسین حقانی کے وکیل نے جب میمو کمیشن سے درخواست کی کہ حسین حقانی پاکستان نہیں آسکتے اور ان کا بیان بھی منصور اعجاز کی طرح لندن سے ویڈیو لینک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے تو کمیشن نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ جب ایک امریکی شہری کو لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیا ریکارڈ کرانیکی سہولت مل سکتی ہے تو پاکستان کے سابق سفیر کو کیوں نہیں؟ جس نے ملک کی خدمت کی ہے۔