جاپان (جیوڈیسک)جاپانیوں میں اسمارٹ ہونے کا رحجان روایتی سومو کشتی کے لئے خطرہ بن گیا ہے، نوجوانوں نے گلیمرس سومو پہلوان بننے کا خواب دیکھنا چھوڑ دیا۔صدیوں سے جاپانی ثقافت کا اہم حصہ رہنیوالی “سوموکشتی” دھیرے دھیرے معاشرے سے غائب ہو رہی ہے۔ سومو جاپانیوں کا قومی کھیل ہے جس سے ان کے مذہبی جذبات بھی وابستہ ہیں۔ چند سال پہلے تک جاپانی معاشریمیں سومو پہلوان کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا۔
اس کھیل کو اس وقت شدید دھچکا پہنچا جب اس سے جڑے کئی اسکینڈل سامنے آئے۔ کبھی پہلوانوں کے انڈرورلڈ سے رابطوں کا انکشاف ہوا تو کبھی زیرتربیت پہلوانوں سے نارواسلوک کی کہانیاں سامنے آئیں۔ نورا کشتیوں کے مقابلے منظرعام پر آنیسے اس کھیل کا رہا سہا وقار بھی چلا گیا۔
جاپانیوں میں اسمارٹ دکھائی دینے کا شوق اس قدر بڑھ گیا ہیکہ نئی نسل کو پہلوان بننے میں کوئی دلچسپی نہیں رہی۔ حالات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ اس سال صرف 56 نوجوانوں نے سومو پہلوان بننے کیلئے درخواست دی۔ دوسری جانب گزشتہ سال 115 سوموپہلوانوں نے اس فن کو ہمیشہ کے لئے خیرباد کہہ دیا ہے۔