جاپان (جیوڈیسک) دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے شہر ہیرو شیما پر ڈھائی گئی قیامت کو آج 67 برس مکمل ہو گئے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے گرائے گئے ایٹم بم نے پل بھر میں پورے شہر کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔6 اگست 1945 کی صبح آٹھ بج کر سولہ منٹ پرہیروشیماکے شہریوں پر “لٹل بوائے” نامی جو قیامت ڈھائی گئی اس نے پلک جھپکتے ہی ایک لاکھ ساٹھ ہزار لوگوں کو ابدی نیند سلا دیا۔ وجہ صرف یہ تھی کہ ایٹم بم گرنے کے بعد سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں درجہ حرارت ایک لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک جاپہنچا تھا جس نے ہر شے کو پگھلا کر رکھ دیا اور شہر پل بھر میں ملیا میٹ ہو گیا۔ ٹھیک دو دن بعد 9 اگست کو ناگا ساکی پر بھی اسی نوعیت کا ایٹم بم گرایا گیا جس نے جاپان کو گھٹنوں کے بل گرنے پر مجبور کر دیا۔
یوں جاپان کی شکست پر دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ ہوا۔امریکہ اور اس کے حواری جنگ تو جیت گئے لیکن اس میںنقصان سراسرمعصوم جاپانیوں کا ہوا جو آج تک ایٹم بم کے برے اثرات سے نہیں نکل سکے۔ ایٹمی حملے کے 67 برس مکمل ہونے پر مرنے والوں کی یاد میں ہیرو شیما میں تعزیتی تقریبات جاری ہیں۔
جاپانی قوم نے اپنے حوصلے اور ہمت سے شہر تو نیا بسا لیا لیکن دنیا کو امن کا پیغام دینے کی خاطر حملے میں تباہ ہونے والی ایک عمارت کے ڈھانچے کو آج بھی اسی تباہ شدہ حالت میں محفوظ کیا ہوا ہے تا کہ کوئی بھی ملک آئندہ ایٹمی جنگ سے پہلے اس عمارت کو دیکھ کر عبرت حاصل کرے۔