جب قبریں اُکھیڑ دی جائیں گی

Graves

Graves

اور جب آسمان پھٹ پڑے گا اور جب تارے جھڑ جائیں گے اور جب دریا ایک دوسرے میں مل جائیں گے اور جب قبریں اکھیڑ دی جائیں گی تب ہر شخص معلوم کرلے گا کہ اُس نے آگے کیا بھیجا اور پیچھے کیا چھوڑا ہے (سورہ الانفطار پارہ 30)اللہ سبحان تعالیٰ نے تو اپنی پاک کتاب میں ہر جگہ واضح تنبیہ کی ہے کہ وہ سب دیکھ رہا ہے سب جانتا ہے تاکہ لوگ عبرت پکڑیں اور اپنی زندگی کو بہتر انداز میں گزاریں ۔اللہ اور اُس کے رسول صلی عیلہ اللہ وآلہ وسلم کے احکامات کو مانیںاچھے اور بُرے کی تمیز قائم رکھیں،کسی سے زیادتی نہ کریںنہ کسی کا حق غضب کریں اور نہ ہی کسی کی دل آزاری کا باعث بنیں،حق دار کو اُس کاحق دیںغرضیکہ ہر شعبہ زندگی کے تمام معاملات میں خوف الہی کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

مگر افسوس صد افسوس کہ ہم میں زیادہ تر لوگ ا س کے برعکس اپنے معاملات زندگی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔عدالتوں میں جائیں تو بہت سے ایسے لاتعداد کیس مل جائینگے آپس کے باہمی جھگڑوں کے کہ کسی نے کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کیا ہوا ہے اور اُسے اپنا حق ثابت کرنے پر تُلا ہوا ہے تو کوئی کسی کا ساری عمر کی جمع پونجی ہڑپ کرچکا ہوتا ہے۔آئے روز اخبارات ان تمام واقعات سے بھرے پڑے ہوتے ہیں کہ فلاں شخص ناپ تول میں کمی کرتے ہوے پکڑا گیا،فلاں کے پاس کسی نے امانت رکھوائی تو وہ بعد میںاُسے دینے سے انکاری ہوگیا۔

مختصراً یہ کہ جس کو جہاں موقع ملتا ہے وہ اُس موقع کو غنیمت جان کر جائز و ناجائز کی تمیز کئے بنا اُس موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرتا ہے ۔اور ہم لوگ یہ کرتے ہوئے ذرا بھی نہیں سوچتے کہ یہ دنیا ایک عارضی سرائے ہیں کوئی پتہ نہیں کہ کب اُس کی طرف سے بلاوا آجائے اور ایسا بلاوا کے جس سے کسی طور چھٹکارا ممکن نہیں سب کچھ چھوڑ کر اُس کے دربار میں ہر حال میںپیش ہونا پڑے گا جہاں سب
چیزوں کا حساب دینا پڑے گا جہاں معاملات کچھ لے دے کر حل نہیں ہونگے بلکہ جو کچھ کیا ہوگا اُس سب کا حساب دینا ہوگا۔اور اللہ کا یہ واضح فرمان ہے کہ جو اُس کے احکام کی خلاف ورزی کریگا اُس کیلئے آخرت میں ایک دردناک عذاب ہے۔

ہم لوگ کب تک ہوس زر میں مبتلا رہیں گے اور کب تک اپنے اعمال ضائع کرتے رہیے گے یقیناً ہم لوگ خسارے کا سودا کررہے ہیں،ہم ایک عظیم اسلامی ملک کے باشندے ہیں جس کے حکمران بھی مسلم ہیں اور جس کے آئین کی بنیاد بھی یہی ہے کہ اقتدار اعلیٰ کا مالک صرف اور صرف اللہ ہے،ہمارے حکمرانوں کو بھی سوچنا ہوگا کہ وہ اپنی طرز حکمرانی میں کس حد تک صحیح جارہے ہیں،کیا تمام قوانین پر عملدرآمد ہو رہا ہے ؟مظلوم کو انصاف صحیح معنوں میں مل رہا ہے۔

Pakistan Rulers

Pakistan Rulers

کیا سائل کی دادرسی ہورہی ہے؟اور وہ تمام ادارے جو کہ حکومت کے زِیر اثر چلتے ہیں کیا وہاں پر اُن تمام حکومتی احکامات اور جو کام اُن اداروں کے ذمہ ہے اُن پر عمل در آمد کس حد تک ہو رہا ہے؟ یہ سب ذمہ داری ہمارے حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ انتہائی ذمہ داری اور ایمان داری سے اپنے فرائض منصبی ادا کریں کیونکہ معاشرہ میں بگاڑ جب پیدا ہوتا ہے جب قانون کی گرفت کمزور ہوجائے۔ ویسے بھی اللہ سبحان تعالیٰ بہت غفور و رحیم ہے اور بے حد مہربان مشفق ہے وہ ہماری عبادات اور تقویٰ تو ہمارے چہروں سے ظاہر کردیتا ہے مگر وہ ہمارے گناہوں کو چھپھا لیتا ہے خواہ ہم کتنے بھی سیاہ کار ہوں وہ ظاہر نہیں کرتا اور بار بار مہلت دیتا ہے کہ سیدھی راہ پر واپس آجائوں ابھی وقت نہیں گزرا سنبھل جائو کہ پھر وقت نہیں بچے گا۔

ابھی بھی موقع ہاتھ سے نہیں گیا ہم چاہیں تو اپنے طرز زندگی تبدیل کرستکے ہیں،جس کی ابتدا ہمارے حکمرانوں کو کرنی چاہیے،ہر سیاست دان سیاست کے دائو پیچ کھیل کر اقتدار اعلیٰ کا منصب حاصل کرنا چاہتا ہے ،مگر اُسے یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اقتدار کا منصب ایک بھاری ذمہ داری ہوتی ہے حکمرانی کرتے وقت تمام معاملاتِ حکومت
چلاتے وقت یاد رکھنا چاہیے کہ جلد یا بدیرآخر ایک دن اُس کے دربار میں پیش ضرور ہونا پڑے گا ،وگرنہ ارشارد باری تعالیٰ ایک اٹل حقیقت ہے۔

اور جب آسمان پھٹ پڑے گا اور جب تارے جھڑ جائیں گے اور جب دریا ایک دوسرے میں مل جائیں گے اور جبقبریں اُکھیڑ دی جائیں گی تب ہر شخص معلرم کرلے گا کہ اُس نے آگے کیابھیجا اور پیچھے کیا چھوڑ ا ہے۔

Amjad Qureshi

Amjad Qureshi