گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے معاشرے میں عورتوں پر تیزاب پھینکنے اور اِن پر کسی بھی حوالے سے مردوں کے (ساتھ جڑے باپ ، بھائی ، شوہر اور بیٹے کی شکل میں )رشتوں کے ہاتھوں ہونے والے پرتشدد واقعات کا سلسلہ تو روزانہ ہی زور پکڑتا جارہا ہے جس کی روک تھام کے لئے ہمارے حکمران ، سیاستدان ، عسکری قیادت ، قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت مذہبی اور سماجی تنظیمیں بھی ناکام نظر آتیں ہیں ابھی سول سوسائٹی میں خواتین پر ہونے والے پر تشدد واقعات کی روک تھام اور خاتمے کے لئے حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والے ادارے ملک میں سر جوڑ کر بیٹھے ہی تھے کہ گزشتہ دنوں تھانہ فورٹ منرو میں سرکاری اہلکاروں سمیت پانچ افراد کے ہاتھوں پانچ معصوم لڑکیوں کی اجتماعی زیادتی کا ایک ایسا واقعہ رونما ہوگیا جس نے قوم کو یہ کہنے اور سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ جب قوم کے محافظ ہی قوم کی عزتوں کے لٹیرے بن جائیں تو پھر قوم کا پریسانِ حال کون ہوگا۔
DGK rape
ہم تک جب واقعہ فورٹ منرو تھانہ کی یہ خبر پہنچی تو ہمارے منہ سے یکدم سے یہ سوال نکل گیا کہ کیا یہ حقیقت ہے کہہ ہماری قوم کی عزتوں کے محافظ ہی اِس کے لٹیرے بن چکے ہیں…؟یہ وہ سوال تھا جو ہم نے خود سے کیا تھا اور پھر جیسے جیسے اطلاعات آتیں گئیں ہمیں اپنے اِس سوال کاجواب بھی ملتا چلا گیا اور پھر ہمیں اِس بات کا بھی پورا یقین ہوگیا کہ جی ہاں …!یہ 21 ویں صدی ہے اِس میں ہر ناممکن کو ممکن بنادیا گیا ہے یہ تو وہ واقعہ ہے جو میڈیا میں آگیا اور چھاگیاہے جس کا حکومتی سطح پر نوٹس بھی لے لیاگیا مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے یہاں روزانہ اِس جیسے سیکڑوں ایسے واقعات بھی ہوتے ہیں جنہیں میڈیا تک نہیں لایا جاتا جس کی وجہ سے متاثرین کو انصاف نہیں مل پاتا اور وہ معاشرے کی ظالمانہ روایات کی بھینٹ چڑھ کر اپنی زندگیوں سے مایوس ہو جاتے ہیں اور بالآخر اپنی مایوسیوں کا اختتام اِن کی خودکشیوں کی شکل میں سامنے آتا ہے ۔
rape girls
اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ 21 ویں صدی ہے جس میں ایسے ایسے واقعات رونما ہونے روز کے معمول بن گئے ہیں جنہیں سن ، دیکھ اور پڑھ کر کانوں کو ہاتھ لگانے پڑتے ہیں مگر جن کے ساتھ ایسا کچھ ہوتا ہے ان کے لئے تو یہ سب کچھ کسی قیامت سے کم نہیں ہوتاہے یکدم ایسے ہی جیسے ڈیرہ غازی خان سے یہ خبر آئی ہے کہ چند روز قبل 7جون کی رات 9:30 بجے ڈیرہ غازی خان کی طرف سے ایک کار پر محمدآصف عمران سکنہ بلاک نمبر50 ڈیرہ غازی خان گڑیا بی بی و شمع، عالیہ،صائمہ اور صنم بی بی کیہ ہمراہ صحت افزا مقام فورٹ منروکے تھانہ بارڈر ملٹری پولیس کی حدود میں فورٹ منرو سیاحت کے لئے آئی ہوئیں پانچ لڑکیوں کے ساتھ ملٹری پولیس کے تین چاک وچوبند اور تندرست و توانا پر شیطان کے چیلے مگر زناکے پچاری اہلکاروں سمیت پانچ بدکردار افراد نے گن پوائنٹ پر تھانے کی حدود میں قائم وائر لیس روم میں لے جا کر اِنہیں تمام رات اجتماعی زیاتی کا نشانہ بناکر حوا کی اِن معصوم بیٹوں کی عزت کا جنازہ نکال دیا اور ملزمان فرار ہوگئے زیاتی کا شکار چار لڑکیوں کا تعلق لاہور اور ایک کا بھاولپور سے تھا تھانہ فورٹ منرو کے ایس ایچ او سمیت 14 اہلکاروں کے خلاف ضابطے کی کارروائی کرتے ہوئے فورا ہی اِنہیں صرف معطل کردیاگیا ہے جبکہ تین ملزمان کو گرفتار کرلیاگیاہے اور اِس ہی واقعہ سے متعلق مزید یہ اطلاع ہے کہ صدرِ مملکت عزت مآب جناب آصف علی زرداری اوروزیراعلی پنجاب نے قوم کی بیٹوں کی تین سرکاری اہلکاروں سمیت پانچ افراد کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اِس واقعہ میںملوث شیطان صفت ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیاہے جبکہ واقعہ کے مرد گواہ آصف عمران کے مطابق اِس کے سسر کے بھائی اور قریبی رشتہ در خواتین گڑیا بی بی، شمع بی بی،عالیہ، صائمہ اور صنم بی بی ڈیرہ غازی خان سے ہمارے پاس آئے اور وہ اِنہیں سیروتفریخ کے لئے فورٹ منرو لے جارہا تھاکہ بارڈر ملٹری پولیس کے اہلکاروں سوار محمد ظفر، سوار امجدعلی اور سوار نوید احمد نے انہیں روکا اور کار کی تلاشی لینے کے بعد مزید پوچھ گچھ کی اِس دوران تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر تینوں اہلکاروں نے اِنہیں یرغمال بنالیا اور مار پیٹ بھی کی مدعی کے مطابق ملزمان نے خواتین کو بار بار زیادتی کا نشانہ بنایا اور اِس کے ساتھ ساتھ اِن ملزمان نے خواتین کی عریاں حالت میں ویڈیو بھی بنائی مدعی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِن اہلکاروں نے گن پوائنٹ پر ہم سب سے سفید کاغذات پر دستخط بھی کرائے اور ہمیںجان سے ماردینے کی دھمکیاں دیتے ہوئے یہ بھی کہاکہ کسی سے زیادتی کا ذکرنہ کرنا۔
مدعی آصف عمران کے درد ناک انکشاف کے بعد تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرکاری اہلکاروں کے رکوانے اور تلاشی لینے اور مزید پوچھ گچھ کے دوران جو تلخ کلامی ہوئی یہ اسی کا ہی خمیازہ ہے کہ سرکاری اہلکاروں سمیت پانچ زانیوں نے قوم کی معصوم بیٹیوں کی عزت کو تار تار کردیا اور اِس کے بعد وہ فرار بھی ہوگئے یہ شیطان کے چیلے تو اپنی گھناونی کارروائی اور غلیظ کھیل کے بعد تو فرار ہوگئے مگر ان معصوم اور پاک سیرت قوم کی معصو م بچیوں کے ساتھ جو کچھ کرگئے کیا کوئی ہے..؟ جو اِس کا ازالہ کر پائے گا..؟ ہے کوئی جو اِن معصوم بچیوں کے ذہنوں سے اس قرب اور اذیت کے نقش مٹاسکے گا جو رات بھر اِن شیطان کے چیلوں نے اپنے عمل سے اِن کے ذہنوں پر نقش کردیئے ہیں ..؟جبکہ اطلاع یہ ہے کے اِس دردناک واقع میں ملوث ملزمان کے خلاف انتہائی فرض شناس کمانڈنٹ بی ایم ایس نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فورٹ منروتھانے کا تمام عملہ معطل اور پانچ اہلکا روں کے خلاف مقدمہ درج کرلیاہے۔اگرچہ واقعہ کے بعد متاثرہ لڑکیوں کا میڈیکل کرانے کے بعد اِنہیں دارالامان منتقل کردیا گیا ہے۔
اور اِسی کے ساتھ ہی یہ بھی اطلاع ہے کہ لڑکیاں اپنے گھروں کو جانا چاہتی ہیں یہاں یہ امرقابلِ غور ہے کہ ابھی اِس واقعہ کی اعلی سطح پر تحقیقات جاری ہے اور جس کے بعد ہی اصل حقائق مزید سامنے آئیں گے کہ قو م کی اِن معصوم بیٹیوں کی عزت کو تار تارکرنے والوں نے ایساکیوں کیا ..؟مگر قوم صدر، وزیراعظم ، جنرل کیانی اور چیف جسٹس سے ملزمان کو سخت ترین سزا کا مطالبہ ضرورکرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ متاثرین کو انصاف ملے گا۔