ایڈمرل مائیک ملن نے جوائنٹ چیفز آف اسٹاف کے سربراہ کی حیثیت سے ریٹائر ہونے پر کہا ہے کہ ان کے خیال میں علاقے میں حل کے حوالے سے پاکستان ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ملن نے یہ بات واشنگٹن سے باہر ایک تقریب میں کہی جِس میں ان کے جانشین، امریکی بری فوج کے جنرل مارٹن ڈیمپسی نے ملک کے اعلی ترین فوجی عہدے کے فرائض سنبھالے۔ریٹائر ہونے والے چیرمین نے ڈیمپسی پر زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ کمزورپڑتے ہوئے لیکن کلیدی تعلقات کوبہتر کرنے کے لیے ان سے زیادہ مستعدی سے کام کریں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے بغیر علاقے کا کوئی حل نہیں، اور یہ کہ پاکستان کے ساتھ پارٹنرشپ کے بغیر علاقے میں مستحکم مستقبل ممکن نہیں ہے۔ملن نے کہا کہ ان کے خیال میں آئندہ برسوں کے دوران افغانستان میں سکیورٹی کا عبوری دور ڈیمسپی کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔ امریکی فوجیں 2014 تک سلامتی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل کرنے والی ہیں۔بظاہر انتہا پسند گروپوں کا قلع قمع کرنے میں اسلام آباد کی ناکامی کے باعث امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔ ملن نے حالیہ دِنوں میں القاعدہ سے منسلک حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کادست راست قرار دیا تھا۔ڈیمپسی نے کہا ہے کہ امریکی قومی قرضہ اور اس کے باعث امریکہ کی سکیورٹی کودرپیش خطرہ، سب سے بڑا چیلنج ہے۔جمعے کو منعقد ہونے والی اِس تقریب میں امریکی صدر براک اوباما نے جنرل ڈیمپسی کو فوج کے بہت ہی معزز اور کئی جنگوں کا تجربہ رکھنے والا جنرل قرار دیا۔37برس پر محیط کیریئرکے دوران، ڈیمپسی دو مرتبہ عراق میں تعینات رہے، اوروہ مشرق وسطی میں تمام ملٹری آپریشنز کے قائم مقام کمانڈر کے درجے پر فائز رہ چکے ہیں۔