مریکی سینیٹ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی اور حکومتی امور سے متعلق کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ اگر سیکرٹ سروس کا کوئی بھی اہل کار یا فوج کا عہدے دار کولمبیا میں طوائفوں کے ساتھ مبینہ جنسی تعلق میں ملوث پائے جائے تو اسے سخت سزادی جانی چاہیے۔سینیٹر جولائبرمین نے منگل کو نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کو یہ کہہ کرنظر انداز کرنے سیکہ وہ ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد ہواتھا، قومی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں
۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر سماعت کرنا چاہیں گے تاکہ کانگریس اس میں سے کچھ بہتر چیز نکال سکے۔ کمیٹی میں ری پبلیکن پارٹی کی رکن سوزن کولنز کا کہنا ہے کہ امریکاز کی چھٹی سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے صدر براک اوباما کی آمد سے قبل کم ازکم 20 غیر ملکی خواتین کو کولمبیا کے ایک ہوٹل میں لایا گیا تھا کہ جہاں مبینہ طورپر سیکرٹ سروس اور فوج کے اہل کار طوائفوں کے ساتھ جنسی تعلق کے مرتکب ہوئے تھے۔انہوں نے یہ بیان منگل کے روز سیکرٹ سروس کے ڈائریکٹر مارک سلوین سے اس بارے میں بریفنگ کے بعد دیا۔
پینٹاگان کے عہدے دار یہ کہہ چکے ہیں کہ فوج کے کم ازکم نو عہدے دار اس مبینہ واقعہ میں ملوث پائے گئے ہیں۔امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہاہے کہ ہماری افواج کے لیے ضروری ہے کہ اعلی معیار کے تقاضوں کی پابندی کریں۔صدر براک اوباما کے دورے سے قبل کولمبیا میں تعینات کیے جانے والے سیکرٹ سروس کے گیارہ اہل کاروں کو اس سلسلے میں تحقیقات ہونے تک جبری رخصت پر اپنے گھروں کو بھیج دیا گیا ہے ۔جب کہ امریکی فوج کے کم ازکم پانچ ارکان کو جنہیں سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں کی مدد کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، مبینہ الزامات کے بعد کولمبیا میں اپنی بیرکوں تک محدود کردیا گیا ہے۔
منگل کو وہائٹ ہاوس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر اوباما کو سیکرٹ سروس کے ڈائریکٹر پر بھروسہ ہے اور ان کا خیال ہے کہ ڈائریکٹر نے اس واقعہ پر فوری کارروائی کی ہے۔جب کہ سیکرٹ سروس نے یہ کہاہے کہ صدر اوباما کی حفاظت پر ان کے کسی اہل کار کی ڈیوٹی نہیں لگائی گئی تھی۔