جیسے ہی باغی سپاہیوں نے فائرنگ شروع کی افسر اور سکھ کامریڈ، یورپیوں کی طرف بھاگے۔ Multani Horse کو حملے کے احکا مات دیے گئے مگر باغی سپاہی برآ مدے، کوارٹر گارڈ کی چھت اور اپنے کمروں میں آڑ لے چکیتھے دس منٹ جاری رہنے والے اس مختصر مقابلے میں 240 حملہ آوروں میں سے 9 مارے گئے جبکہ 28 زخمی ہوگئے۔ آرٹلری اور انفنٹری دشمن کی مدد کیلئے آگئی تھیں انقلابی شدید دبا کا مقابلہ کرتیرہے لیکن بالآخر انہیں 39 رجمنٹ کی لائنز کی طرف جانے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ رجمنٹ کے اسلحے کا گودام جل جانے کے باعث وہ یہاں زیادہ دیر نہیں رک سکتے تھے لہذا وہ گاں Saemlee کی طرف چلے گئے۔
شام کے تقریبا 5 بجے لڑائی پھر سے شروع ہوئی آرٹلری گاں کے نہایت نزدیک سب سے آگے موجود تھی لہذا باغی سپاہی، گولہ اندازوں کو انتہائی مہلک درستگی سے نشانہ بنا سکتے تھے جبکہ دشمن کی جانب سے کیا جانے والا فائر گھروں کی دیواروں پر خرچ ہو رہا تھا۔ گھوڑوں اور آدمیوں کی تیزی سے ہلاکت اور اسلحہ کی کمیابی کے باعث پیچھے ہٹ جانے کے احکا مات جاری ہوئے انقلابیوں نے گاں سے باہر نکل کر حملہ کیا اور اس توپ پرقبضہ کرلیا جو دشمن اپنے پیچھے چھوڑ گیا تھا۔ رات ہوجانے کے باعث برطانوی فوج نے گاں کا محاصرہ کرنے کی مزید کوئی کوشش نہیں کی۔ اگلی صبح انقلابی گاں خالی کرکے دریا کی طرف چلے گئے وہاں پہنچ کر انہوں نے دیکھا کہ پل اور کشتیاں زمینداروں کے قبضے میں تھیں جو ان کے دشمن کے خیر خواہ تھے انہوں نے نجی کشتیوں کے ذریعے مختلف سمتوں میں منتشر ہونا چاہا مگر اس کوشش میں ان میں سے کئی پکڑے گئے جنہیں پھانسی دے دی گئی۔ اسطرح 14 این آئی تباہ ہوگئی اور ایک ہی دن میں برطانوی حکومت کو ہونے والے نقصان میں 44 افسران و سپاہی ہلاک اور109 زخمی شامل تھے۔