گجیرہ اس اہم تجارتی راستے پر واقع ہے جو لا ہور کو ملتان سے اور سندھ کو بمبئی سے ملاتا ہے۔ انقلاب کی خبر ملتے ہی علاقائی حکام نے احتیاطی تدابیر اختیار کرلی تھیں لیکن احتیاطوں کے باوجود جولائی کو قیدیوں نے بغاوت کردی جنہیں قابو کرنے کیلئے وحشیانہ طریقے اختیار کئیے گئے 51 قیدی قتل اور زخمی کردییگئے۔ احمد خان کھرل جوکہ اس علاقے میں انقلابیوں کے سربراہ تھے انہیں کچھ وقت کیلئے زیر نگرانی رکھنے کے بعد رہا کیا گیا۔
حکام کو یقین تھا کہ وہ انقلابیوں کو کچل کر علاقے کو محفوظ کرچکے تھے مگر یہ ان کی فاش غلطی تھی۔ احمد خان ایک بہادر اور پرعزم انسان تھا جس کے تعلقات دہلی اور دیگر علاقوں کے انقلابی لیڈروں کے علاوہ با دشاہ سے بھی تھے۔ کھرل لوگوں نے احمد خان کی قیادت میں16 ستمبر کو بغاوت کردی جلد ہی کافی تعداد میں لوگ ان کے ساتھ مل گئے اور مختصر سے وقت میں پورا علاقہ انقلاب کی گرفت میں تھا۔ احمد خان گجیرہ کے نزدیک برطانوی افواج کے مقابلے پر آیا اور ایک سخت جنگ چھڑ گئی احمد خان اور اس کے پیروکار نہایت دلیری سے لڑے کیپٹن بلیک اور لیفٹیننٹ چیچسٹر کو لڑائی کے دوران گھیر لیا گیا دونوں فریقین کو بھاری نقصانات ہوئے۔ انقلابی منتشر ہوگئے مگر اگلے ہی دن دریا کے کنارے برکلے کی فوج پر ٹوٹ پڑے برکلے کو شکست ہوئی اور وہ اپنے پچاس آدمیوں کے ہمراہ مارا گیا۔ انقلابیوں نے جدوجہد جاری رکھی اور ہڑپہ کی تحصیل اور سرائے چیچہ وطنی کا محاصرہ کرلیا۔ 23 ستمبر کو رات ختم ہوتے ہی انقلابیوں نے برطانوی افواج پر حملہ کیا چیمبرلن بھاری جانی نقصان کے خوف سے محاصرے کی حالت میں حملہ کرنے کی ہمت نہیں کرپایا اور کمک فراہم کرنے کیلئے پیغام بھیج کر اس کا انتظار کرنے لگا۔