انسانی حقوق کی کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے باعث بے گھر ہونے والے پانچ لاکھ افراد نہ صرف زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں بلکہ حکومت اور غیرملکی سرمایہ کار بھی انہیں نظر انداز کر رہے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ شدید سرد موسم کے باعث کابل کے گردو نواح میں قائم خیمہ بستیوں میں رہنے والے اٹھائیس بچے ہلاک ہوگئے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ حکومتی اندازوں کے مطابق خیمہ بستیوں میں سردی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چالیس ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی محقق حوریہ مصدق کا کہنا ہے کہ ہزاروں لوگ انتہائی سردی میں ٹھٹھر رہے ہیں بلکہ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ ایسے میں نہ صرف افغان حکومت ان کی طرف توجہ نہیں دی ہے بلکہ ان تک مدد بھی نہیں پہنچنے دے رہی۔ “ہزاروں لوگ انتہائی سردی میں ٹھٹھر رہے ہیں بلکہ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ ایسے میں نہ صرف افغان حکومت ان کی طرف توجہ نہیں دی ہے بلکہ ان تک مدد بھی نہیں پہنچنے دے رہی۔” حوریہ مصدق ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی اہلکار امدادی کاموں پر پابندیاں عائد کرتے ہیں کیونکہ وہ یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ لوگ یہاں سے چلے جائیں گے۔ یہ ایک خوفناک انسانی اور انسانی حقوق کا بحران ہے۔