اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اس کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعات کے پرامن تصفیے کا وقت ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔
بدھ کو اسرائیل کے دورے پر آئے امریکی وزیرِ دفاع پنیٹا کے ہمراہ دارالحکومت یروشلم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیرِاعظم نے اپنے اس موقف کو دہرایا کہ عالمی پابندیاں ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کوششوں سے باز رکھنے میں ناکام رہی ہیں۔
لیون پنیٹا کو مخاطب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا، ” حال ہی میں آپ کا سامیا آنے والا یہ بیان درست ہے کہ پابندیاں ایرانی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ پابندیاں اور نہ ہی سفارتی کوششیں ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے منصوبوں پر کوئی اثر ڈال سکی ہیں”۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرِدفاع نے کہا تھا کہ جب ایران کے معاملے پر سب آپشن ناکام ہوجائیں گے تو امریکہ کاروائی کرے گا۔ لیکن ان کے بقول، یہ واضح بیانات بھی ایرانیوں کا اپنا جوہری پروگرام روکنے پر آمادہ نہیں کرسکے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے واضح بیانات کے باوجود ایران نہیں سمجھتا کہ دنیا اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے سنجیدہ ہے۔
وزیرِاعظم نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات سے قبل امریکی وزیرِ دفاع نے اپنے اسرائیلی ہم منصب ایہود براک کے ہمراہ جنوبی ساحلی شہر اشکیلون میں میزائلوں کی ایک تنصیب کا معائنہ کیا۔
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ ایران کے پاس یہ موقع موجود ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرے اور بین الاقوامی ضابطوں کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کا عمل روک دے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایرانی راہنما ایسا نہیں کرتے اور جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں جاری رکھتے ہیں تو، ان کے بقول، ہم انہیں ایسا کرنے سے روکنے کے لیے تیار ہیں۔
قبل ازیں منگل کی شب اسرائیل پہنچنے سے قبل اپنے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیون پنیٹا نے ان اطلاعات کی تردید کی تھی کہ ان کی اسرائیلی راہنماں کے ساتھ ملاقاتوں میں ایران کی جوہری تنصیبات پر پیشگی حملوں کے مجوزہ منصوبوں پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
اگر ایرانی رہنما جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں ترک نہیں کرتے تو ہم انہیں روکنے کے لیے تیار ہیں