ہندوستان کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ریاست تمل ناڈو میں کڈنکلم جوہری پلانٹ شروع میں تاخیر کے لیے امریکہ کے غیر سرکاری اداروں کو ذمہ دار ٹھرایا ہے۔منموہن سنگھ یہ بات سائنس کے سرکردہ جریدے سائنس میں کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ امریکی گروپ بھارت کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو سمجھ نہیں پارہا ہے۔
کڈنکلم جوہری پلانٹ تمل ناڈو کے ترنلویلی ضلع میں واقع ہے جہاں ایک ہزار میگاواٹ کے دو پلانٹ شروع ہونے والے ہیں۔سیکورٹی خدشات کے تحت مقامی لوگوں کے احتجاج کی وجہ سے ڈنلم جوہری پلانٹ کا کام متاثر ہوتا رہا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ منموہن سنگھ کا بیان بھارت کے اس وقت کی یاد دلاتا ہے جب یہاں کے لیڈر ہر مسئلے کے لیے بیرونی ممالک کو ذمہ دار ٹھراتے ہیں۔واضح رہے کہ کڈنکلم کی کئی ماہ سے مخالفت ہورہی ہے۔ اس مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا آپ جانتے ہیں کہ کڈنکلم میں کیا ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت کا ایٹمی توانائی پروگرام غیر سرکاری تنظیموں کی وجہ سے مشکل میں پڑ گیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ان میں زیادہ تر امریکی ہیں جو ہمارے ملک کی توانائی سپلائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو نہیں مانتے ہیں۔ منموہن سنگھ نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت میں جینیاتی طور تبدیل گئی فصلوں کی بھی امریکہ میں مخالفت ہوغی ہے۔انکا کہنا تھا کہ یہ ایک متنازع بات ہے۔ بعض غیر سرکاری تنظیمیں ہیں جو ترقی کے ان چلنجیز کو نہیں مانتے جن کا سامنا ہمارے ملک کو ہے۔ ان تنظیموں کو امریکہ سے مالی امداد ملتی ہے۔ لیکن منموہن سنگھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ایک جمہوریت ہیں۔ ہم چین کی طرح نہیں ہیں۔