کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت پارلیمانی جماعتوں کی اکثریت پانامہ پیپر کے دلدل میں دھنس چکی ہے۔
پاکستان کا عالمی وقار پھر سے زوال پذیر ہے، حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں ہی کی دال کالی ہے،اس وقت عالمی میڈیا کی مکمل توجہ حسین حقانی کی من گھڑت کتاب اور لندن حملے کو پاکستان سے منسوب کرنے پر مرکوز ہے، اگر لندن حملے کا تعلق پاکستان سے جڑتا تھا اتنی دیر سے کیوں خیال پیش کیا گیا ہے، پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے چیف کا براہ راست ملوث قرار دیا گیا ہے، پاکستان دفتر خارجہ کو چاہیے کہ اس بارے میں سنجیدہ اقدامات کرے، امریکہ و یورپ ہم پر منافقانہ پالیسی کے تحت دبائو بڑھا رہا ہے، ملک کی موجودہ صورتحال کسی بڑی تبدیلی کے لئے موزوں نہیں ہے، ملک کی مجموعی صورتحال اور مختلف سیاسی جلسوں کے حوالے سے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ اگلے انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے، بعض لوگ سمجھ رہے ہیں کہ جمعیت علماء پاکستان کو ٹف ٹائم دیا جائے گا مگر ان کے تصور میں بھی نہیں ہے کہ جمعیت علماء پاکستان نے تمام بیک اپ پلان تیار کر رکھے ہیں۔
مرکزی جماعت اہل سنت کے ناظم اعلیٰ پیر عرفان شاہ مشہدی اورجمعیت علماء پاکستان کے قائدین سے مدینے شریف سے ٹیلی فونک گفتگو میںجمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ حسین حقانی نے خارجہ امور میں پاکستان کے ساتھ وہی کیا ہے جو جنرل مشرف نے داخلہ امور میں کیا، حقانی کی کتاب سے امریکی طالبان کے وجود کا پتہ لگ رہا ہے، پراکسی وار امریکہ کی پروڈکشن ہے، پاکستان پر پابندیاں لگانے کے لئے ماحول سازگار کیا جا رہا ہے، عدلیہ کو کردار اہم ہے، اگرلٹیروں کا پیسہ ملک میں واپس لایا گیا تو سارا قرض اتر جائے گا، جمعیت علماء پاکستان جمہوری و آئینی جماعت ہے سیاست کے میدان میں جمہوری طرز عمل اختیار کرنے والی تمام اکائیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، تصادم و تشدد مسئلے کا حل نہیں ہے، ملک میں بعض عناصر مذہبی سیاست کو تشدد اور عدم برداشت کا نام دے کر آئینی طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں، کسی مخصوص طبقے کی غلط پالیسیوں کو مذہبی سیاست سے نہیں جوڑا جا سکتا ہے۔