اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چودھری نے میمو کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حسین حقانی وطن واپس نہیں آنا چاہتے ۔حسین حقانی آنے میں دلچسپی نہیں رکھتے تو آرڈر جاری کریں گے ۔پھر حسین حقانی کو اپنی سکیورٹی پر پاکستان آنا پڑے گا۔
سیکریٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر عدالت میں پیش ہوئے ۔انھوں نے موقف اختیار کیا کہ مناسب ہوگا کہ حسین حقانی کو درپیش خطرات کا جائزہ لیا جائے ۔انھوں نے کہا کہ یہ تاثر نہیں دینا چاہئے کہ ملک سے باہر بیٹھا شخص خطرہ محسوس کرے ۔عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ منصور اعجاز بھی خطرہ محسوس کررہا تھاجس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ منصور اعجاز کا کیس ہمارے سامنے نہیں تھا۔عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ آپ کے حکم کے بعد کراچی میں امن وامان کی کیا صورتحال ہے۔
حسین حقانی عدالت سے بھاگے نہ ہی مجرم ہیں ۔ عدالت نے حکم دیا کہ سیکورٹی کے متعلق خدشات سے سیکرٹری داخلہ کو آگاہ کیا جائے۔آئندہ سماعت سے دو ہفتے قبل سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔عاصمہ جہانگیر حسین حقانی کی سکیورٹی کے متعلق خدشات کی تحریری درخواست دیں۔ میمو کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔