اسلام آباد : امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکا طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے بات چیت کیلئے تیار ہے۔ بات چیت اور لڑائی ساتھ ساتھ ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں سینئر اینکر پرسنز سے بات چیت کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکا نے حقانی نیٹ ورک سے رابطہ کیاہے کہ وہ بات چیت کیلئے آمادہ ہے یا نہیں،پاکستان کو حقانی نیٹ ورک پردبا بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقوں میں یک طرفہ کارروائی نہیں کرنا چاہتے اور زمینی فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن کابل میں امریکی ایمبیسی جیسا ایک اورحملہ ہوا تو نتائج بہت خطرناک ہوں گے۔ ایسی صورت میں معاملات امریکی صدر کے ہاتھ سے بھی نکل سکتے ہیں ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے کوشش کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نوے سے پچانوے فیصد معاملات میں پاکستان کے ساتھ مفاہمت ہے۔ امریکا افغانستان سے اسٹریٹیجک معاہدہ کرے گا، جس کے تحت امریکا آئندہ کئی سال تک افغانستان میں موجود رہے گا۔امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ جوشدت پسندی کوترک کردے اس کے ساتھ بات چیت ہو سکتی ہے ،پاکستان کوگزشتہ سال کیری لوگر اورسیلاب متاثرین کی امداد کیلئے دو ارب ڈالر دیئے ہیں پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری کا معاہدہ ایک ماہ میں حتمی شکل اختیار کرلے گا ،دو طرفہ اقتصادی و تجارتی تعلقات بڑھانے کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکا، ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کے خلاف ہے لیکن ترکمانستان ،افغانستان اورپاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کی حمایت کرتا ہے ،انہوں نے بتایا کہ امریکی تعاون سے پاور جنریشن کے شعبے میں ایک ہزار میگا واٹ اضافی بجلی جلد دستیاب ہو جائے گی۔