حکمران مزے کریں اور غریب عوام بھوکے مریں

parliament

parliament

خبر یہ ہے کہ اقوام متحدہ، عالمی بینک ، آئی ایم ایف، انٹرنیشنل ٹرانسپوڑٹ ایسویسی ایشن، انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین، ایفریقن ڈیولپمنٹ بینک، یورپین بینک فارری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ، انٹرامریکن ڈیولپمنٹ بینک، آرگنائزیشن فاراکنامک کارپوریشن اینڈ ڈیولپمنٹ، اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ اور دیگر ملکی و غیرملکی ذرائع سے حاصل شدہ اعداوشمار اور حقائق کو مدِنظر رکھ کر مرتب کی جانے والی ایک رپورٹ میںاِس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ، بھارت اور اِسی طرح بنگلہ دیش سمیت دنیاکے صرف38ممالک ایسے ہیں جو آج بھی اِس 21ویں صدی میں ترقی کے ابتدائی مرحلے میں ہیںرپور ٹ میں لکھاگیاہے کہ ایران اور سری لنکا سمیت 25ممالک ابتدائی سے درمیانی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔چین، ترکی، لبنان، ملائشیا، اردرن ، تھائی لینڈ سمیت 29ممالک ایسے ہیں جو پہلے ہی درمیانی مرحلے پر موجود ہیں جبکہ بحرین اور عمان سمیت15ممالک درمیانی ترقی کے اولین مرحلے میں داخل ہوکر اِس میں پہلے موجود متحدہ عرب امارات سمیت32ممالک میں شامل ہوچکے جبکہ اِسی رپورٹ میں پاکستان سے متعلق جہاں اور شعبہ ہائے زندگی کے بارے میں انکشافات کئے گئے ہیں تو وہیں اِس بات کا بھی انکشاف کیاگیاہے کہ دنیاکے ترقی یافتہ ممالک کی ”ملکی سطح پر معاشی ماحول” کے حوالوں سے بنائے گئے 6پیمانوں میں سے حکومتی بجٹ میں توازن کے حوالے  سے پاکستان 91، قومی بچت کی شرح 89،افراط زر137اور حکومتی قرضوں کے حوالے سے پاکستان82ویں نمبر پر ہے اور ”صحت اور پرائمری تعلیم” کے لحاظ سے بنائے گئے  10پیمانوں میں سے شیر خواروں کی شرح اموات123،اوسط عمر 105اورپرائمری کی سطح پر شرح داخلہ کے حوالے سے پاکستان کا دنیا میں شمار 132ویں نمبر پر ہوتاہے یہ وہ محرکات ہیں جنہیں مندرجہ بالا ملکی اور عالمی اداروں نے بڑی چھان بھٹک کے بعد مرتب کیاہے اور ساتھ ہی اِس بات کا بھی انکشاف کردیاہے کہ دنیاکا ایک ایساملک جوایٹمی طاقت بھی ہے اِس کی کارکردگی کسی بھی لحاظ سے تسلی بخش نہیں ہے جبکہ دوسری جانب اِس ملک کی موجودہ قومی اسمبلی کے اراکین نے ملک کی حالتِ زار میں تبدیلیاں لانے کے لئے اپنی چار سالہ کارکردگی کا جیسابھی مظاہر ہ کیاہے یہ بھی آج کسی سے ڈھکاچھپانہیں ہے مگر اتناضرور ہے کہ گزشتہ 4سالوں میں اِن اراکین قومی اسمبلی نے قومی خزانے سے120ارب روپے مراعات کی مد میں اپنی عیاشیوں کے لئے ہاتھ کھول کراور اپنی جھولیاں پھیلا پھیلاکرحاصل کئے ہیں اور یہ بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی ہے بلکہ ابھی اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ ملک کی موجودہ غیر یقینی سیاسی صُورتِ حال میں مصالحت پسند حکومت ارکان قومی اسمبلی کو مزید مراعات دینے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا اعلان ہمارے لاڈلے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کسی بھی وقت کرسکتے ہیں تاکہ ارکان قومی اسمبلی کا اِن پر اعتماد بحال رہے اور یہ اُن کے اشارے پر وہ تمام کام کریں جو یہ اُن سے کرنے کو کہیں ۔
ایک ایسی حکومت جس نے عوام کے لئے روٹی، کپڑاور مکان کا دلفریب اور اِنتہائی دلکش نعر ہ لگایااور اِسی نعرے کے بدولت عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر خود کو اقتدار کی سیج تک پہنچایاہے اور آج بڑی ڈھٹائی کے ساتھ یہ اقتدار پر قابض رہنے کو اپنا حق سمجھ رہی ہے اور اِس کے کرتادھرتاؤںنے اپنے چار سالہ دورِ اقتدار میں اپنا یہ نعرہ توایک طرف رکھ دیا مگرعوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ کر صرف اپنے لئے ہی سوچااور اپنی ضرورتوں کا ہی خیال کیاہے اور اِن کی اِسی بے حسی اور لاپرواہی کی وجہ سے عوام آج بھی اپنی بنیادی ضرورتوں بجلی، گیس، پانی ، خوراک، تعلیم، صحت اور سستی سفری سہولت سے بھی یکسر محروم ہیں اورآج قومی اسمبلی میں عوام کی ضرورتوں کو پوراکرنے والے ارکان بے حس بنے بیٹھے ہیں ۔ ہاں البتہ!آج اِنہیں اگر کوئی فکرلاحق ہے تو وہ صرف اپنی ضرورتوں اور مراعات کاحصول ہے جس کا یہ بھرپورفائدہ اٹھانااپنے لئے قانونی حق سمجھتے ہیں جبکہ یہ اپنی اُن ذمہ داریوں کو بھول چکے ہیں جنہیں پوراکرنے کے لئے عوام نے اِنہیں منتخب کرکے قومی اسمبلی کی دہلیز تک پہنچایاتھا اطلاعات یہ ہیں کہ ہماری موجودہ جمہوری حکومت کے قومی اسمبلی کے منتخب ارکان نے گزشتہ چارسالوں میں دھڑلے سے 120ارب روپے سے زائد کی مراعات حاصل کیں جبکہ اتنی ہی رقم قومی اسمبلی اور عملے پربھی خرچ ہوئی ہے اور اِسی کے ساتھ ہی یہ بھی کہاجارہاہے کہ اِنہیں چند مراعات ایسی بھی دی گئیں ہیں جن کی ارکان قومی اسمبلی کو یکسر ضرورت ہی نہیں تھی جس کی تفصیل کچھ یوں یہ ہے کہ اپنے حلقے کی غریب عوام کے ووٹوںکی بھیک سے منتخب ہونے والے قومی اسمبلی کے ایک رُکن نے ایک لاکھ بیس ہزار روپے ماہانہ تنخواہ حاصل کی جبکہ قانون سازی کی صورت میں ماہانہ ایک لاکھ ،دفتر کے ماہانہ اخراجات کی مد میں ایک لاکھ چالیس ہزار، ریلوے میں بیگم وبچوں اور اپنے پی اے کے ہمراہ فرسٹ کلاس ایئرکنڈیشن کے غیر محدودٹکٹس جبکہ سالانہ40ہوائی جہازکے ٹکٹس، ملک کے تمام شہروں میں رہائش کی لامحدود سہولتیں، بجلی کے50ہزاریونٹس مفت بلکل مفت،ٹیلی فون کے چارجزکی مد میں دولاکھ یونٹس مفت ،میڈیکل کی سہولت مفت اور اِ س کے علاوہ کسی بھی وقت اسلام آباد جانے کی صورت میں 48ہزارروپے کی سہولت فراہم کی گئی ہے گاڑی اور پیٹرول کے اخراجات علیحدہ ہیں جن کے اخراجات بھی لاکھوں اور کروڑوں میں ہیںاور اِن سب کے علاوہ موبائل فون چارجز، ملکی اور  غیرملکی فون کالز کی مدمیں کروڑوں روپے کے اخراجات علاوہ ہیں ۔ جی ہاں…!یہ ساری مراعات اُن کے لئے ہیں جنہیں ہم نے اپنے ووٹوں سے منتخب کرکے اپنے مسائل کے حل کے خاطر، ملک اور قوم کی خدمت کے لئے،اور ملک میں قانون سازی کرنے اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے قومی اسمبلی بھیجاہے یہاں ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ ہمارے یہ منتخب نمائندے مجموعی طور پر نہ تو اپنے ملک کے غریب عوام کو مسائل کی دلدل سے ہی نکال سکے اور نہ ہی یہ ملک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے کچھ بہترکرنے میں کامیاب ہوئے سکے ہیںاُلٹا اَب تو اِنہوں نے قومی خزانے سے ملنے والی مراعات سے عیاشیاں کیںاوراپنی جیبیں بھریں اور عوام کے مسائل میں اضافہ کرکے اِن کے گھروں کے چولہے تک ٹھنڈے کردیئے ہیں ایسے میں ہم اِن سے صرف یہ کہناچاہیں گے کہ اللہ کے واسطے بس اَب تو……اتناکردو کہ…..اور آخرمیں ہم ملک کی موجودہ صُورتِ حال کے تناظر میں ملک میں انقلاب لانے کی رٹ لگانے والی جماعتوں خالص طور پر تحریک انصاف پاکستان سمیت اپوزیشن کی جماعتوں بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ملک میں جلدانتخابات کے انعقاد کے لئے کی جانے والی کوششوں ، سازشوں اور تحریکوں کے اعلانات کے بعد اِن سب کی خدمت میں یہ شعر عرض کریں گے .
اچھااجازت لینے سے پہلے ہم یہ کہناچاہئے گے کہ اپنا،اپنے اہلِ خانہ اور اپنے اِس عظیم ملک کا ضرور خیال رکھئے گاجس سے ہم سب کی بقا اور سالمیت ہے یہ وہ ملک کے ہے آج جس نے ہمیں ہماری اوقات سے بڑھ کر دیاہے مگر پھر بھی ہم اِس کی بہتری کے لئے کچھ نہیں سوچ رہے ہیں خاص طور پر حکمران، سیاستدان، اپوزشن رہنمائ، اراکین پارلیمنٹ ،عسکری قیادت اور ہمارے ملک کا وہ افسرشاہی طبقہ جو اپنی منطق سے اپنے مفادات کا خیال رکھے ہوئے ہے اور اِس ملک کو چلارہاہے اور مزے لے رہاہے وہ تو یہ ضرور سوچے کہ اِس نے ملک کے لئے کیاقربانی دی ہے….؟؟ یہاںہم ملک کے غریب عوام سے کچھ نہیں کہیں گے….کیوں کہ یہ بیچارے تو مندرجہ بالااشخاص کے ہاتھوں کھلونابن کررہ گئے ہیں جو اپنی قسمت کا فیصلہ بھی خود نہیں کرپاتے وہ کیاکریں گے اپنے لئے یاکسی اور کے لئے….؟؟اور اَب ہمیں اجازت دیجئے اور اگر کوئی ہماری کسی بات سے خوش ہواہے تب بھی اور اگر کوئی ناراض ہو اہے تو وہ بھی اپنے جذبات اور خیالات سے ہمیں ضرور مطلع کرے ہماراای میل ہیاللہ حافظ ، پاکستان زندہ با، پائندہ باد…..محمداعظم عظیم اعظم

azamazimazam@gmail.com