سندھ (جیوڈیسک)سندھ ہائی کورٹ کو آج بتایا گیا کہ حکومت سندھ اس بات پر بھی تیار ہے کہ آسٹریلیا سے درامد کی جانے والے 22 ہزار بھیڑوں کی قیمت خرید اور ان پر عائد ہونے والی کسٹم دیوٹی اور ٹیکس مالک کو ادا کردے اور اس کے بعد ان تمام بھڑوں کو تلف کردیا جائے۔
یہ پیشکش حکومت سندھ کے وکیل انور منصور خان نے آج جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں اس معاملے کی سماعت کرنے والے دو رکنی بنچ کے روبرو کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا واضح موقف ہے کہ ان بھڑوں کا گوشت انسانی استعمال میں نہیں آنا چاہیے۔
اس کے جواب میں بھیڑوں کے مالک کے وکیل عدنان میمن نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کی لیبارٹری اور برطانیہ کی بین الاقوامی طور پر منظور شدہ لیبارٹری دونون کی رپورٹس آچکی ہیں جن مین واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ان بھڑوں کا گوشت انسان کے لیئے نقصان دہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہ کہا کجہ اب یہ معاملہ بھڑوں سے بڑھ کر ملک کے بین الاقوامی تجارت کے میدان میں پاکستان کی بدنامی تک پہنچ چکا ہے اور اس مرحلے پر حکومت سندھ کی یہ تجویز انہیں قابل قبول نہیں۔
بھیڑوں کے آسٹریلوی برآمد کندہ کے وکیل شہاب سرکی کا کہنا تھا حکومت نے بھیڑوں کو تلف کرنے کے خلاف ایپیل کے لیئے 30 دن کی مہلت دینے کے بجائے انہیں ختم کرنا شروع کردیا جس کی وجہ سے مالک کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔ شہاب سرکی کے دلائل جاری تھے کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔