خانیوال (جیوڈیسک)آئی جی پنجاب نے انکشاف کیا ہے کہ خانیوال میں خاتون کو سنگسار کرنے کا واقعہ نہیں ہوا شوہر نے بیوی کو خود مارا۔ فرانزک شواہد سے بھی گلا گھونٹے جانے کی تصدیق ہوئی ہے۔ خانیوال کی خاتون کوسنگسارکرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
ڈی پی او خانیوال نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مریم کا شوہر سرفراز ہمیں زخمی حالت میں ملا جس نے اعتراف کیا کہ وہ بیوی کو مار کرآیا ہے۔ چیف جسٹس نے ڈی پی او کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے ابتدائی بیان سے مختلف بیان دے رہے ہیں ۔ عدالت کے سامنے غلط بیانی کرنا جرم ہے۔ خدا سے ڈرو، اس عدالت سے نکل گئے تو بھی خدا کی عدالت میں جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آرکے مطابق ملزم خاتون کو ساتھ لے گئے تھے۔ مقتولہ کے شوہر سرفراز کے والد محمد صدیق نے عدالت میں روتے ہوئے بیان دیا کہ میرے پاس دس مرلے جگہ تھی وہ بھی ملزموں نے چھین لی۔ ملزمان اتنے بااثرہیں کہ میرے بچے اور پوتے پوتیاں دربدر ہو رہی ہیں۔
محمد صدیق نے کہا کہ وزیراعلی شہبازشریف بھی یہ پوچھتے رہے کہ مریم کا قتل کیسے ہوا۔ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے کہا کہ خاتون کو سنگسار کرنے کا واقعہ 18 جولائی کو ہوا۔اس کے خاوند کو بھی غائب کر دیا گیا۔ یہ واقعہ آپ کے علم میں کیوں نہ آیا۔ انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تو خاوند دس منٹ میں بازیاب ہو گیا۔ انہوں نے آئی جی سے کہا کہا کہ آپ کہیں گے کہ آپ الیکشن کے سلسلے میں ملتان میں تھے لیکن ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں۔
امریکا میں سینما میں 14 لوگ فائرنگ سے ہلاک ہو گئے وہاں کے صدر انتخابی مہم چھوڑ کر واپس آئے اور بریفنگ لی۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ یہ سنگسار کرنے کا واقعہ نہیں شوہر نے بیوی کو خود مارا ۔فرانزک شواہد سے بھی تصدیق ہوئی ہے کہ رسی کے ذریعے شوہر نے بیوی کا گلا گھونٹا۔