خبردار ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں، اپوزیشن رہنماؤں، عسکری قیادت اور عوام کو اپنی آنکھیں بھارت کے ہر معاملے میں کھلی رکھنی چاہئے اِس لئے کہ بھارت خطے میں ا پنی چوہدراہٹ قائم کرنے اور پاکستان پر اپنی سبقت لے جانے کے لئے جارحانہ عزائم لئے طاقت کا توازن تیزی سے بگاڑ رہا ہے۔ ہم نے تو بھارت کو بغیر کسی لالچ اور مفاد کے اِنتہائی پسندیدہ ملک قرار دے دیا ہے اَب کوئی اِسے ہماری نادانی سمجھے یا کم عقلی مگریہ حقیقت ہے کہ ہم نے خالصتاََ اپنے نیک ارادوں اور خطے میں مثالی امن و امان اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کے قیام اور عوام میں بھائی چارگی اور امن کی آشاکو پروان چڑھانے اورآپسمیں خیر سگالی کے جذبو ں کو فروغ دینے کے خاطر بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دیا ہے مگر شائد بھارتیوں کو ہماری اِس فراغ دلی میں بھی کوئی کُھوٹ نظرآیاہے اور اِس نے اپنی فطرت کے ہاتھوں مجبور ہوکر وہی روش قائم رکھی ہے جس کی وجہ سے امن وامان اور دیگر حوالوں سے خطے میں اِس کا کردار مشکوک رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بھارت نے پاکستان کے کردار پر ہمیشہ شک کرتارہاہے۔ آج اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ خطے میں امن و امان دیگر دوسرے عالمی حالات و اقعات کے تناظر میں پاکستان کا جو بھی کردار رہاہے بھارت نے اِس کے ہر قول و فعل پر شک کیاہے نہ صرف خود یہ اِس میں مبتلارہا بلکہ اِس نے اپنی اِس غلط سوچ و فکر کے دائرے میں عالمی برداری کو بھی شامل کرکے اِسے اپنا ہم نوا بنالیاہے اور اِن سب نے پاکستان کے کردار کومشکوک سے مشکوک تر بنانے میں بھارتی عزائم کو ہی تقویت بخشی ہے جس سے بھارت کے حوصلے بڑھے اور یوں ایک ارب 25کروڑ آبادی والاملک ہر لمحہ پاکستان کے خلاف جھوٹے اور منفی پروپیگنڈوں میں مصروف ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت کی شاطرانہ چالوںکی وجہ سے پاکستان عالمی برداری سے ہر طرح کا تعاون کرنے کے باوجود بھی اِس کی نظر میں وہ مقام حاصل نہیں کرسکاہے جو بھارت کو حاصل ہے۔ بھارت ایک طرف( جھوٹے منہ) ایٹمی قوت پاکستان سے اپنے اچھے تعلقات استوار کرنے کی خواہشات لئے آسمان زمین کے قلابے ملانا خود پر فرض کرچکاہے تو وہیںدرپردہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے وقار کو مجروح کرنے کے لئے بھی طرح طرح کی سازشیں بُننااپنی بقاو سلامتی کے لئے لازم وملزم قرار دے چکاہے یہ بھارت ہی ہے کہ جوآج تک یہ تمیز پیدانہیں کرسکا ہے کہ کون اِس کا دوست ہے …؟اور کون اِس کا دشمن ہے….؟ یہ اُن کو اپنادوست جانتاہے جو درحقیقت اِس کے اصل دشمن ہیں اور یہ اپنے اِن دوست نمادشمنوں کے اشاروں پر اکثر وبیشتر ایسی غلطیاں کرجاتاہے کہ بعد میں جس کا ازالہ کرنااِس کے لئے مشکل سے مشکل تر ہوجاتاہے اور اِسے سُبکی کا منہ دیکھناپڑتاہے یعنی یہ کہ امریکااور اِس جیسے شاطر ممالک جنہیں بھارت اپنا دیوتاسمان مانتاہے اِن کے کہنے پر یہ اپنے پڑوسی ملک اور حقیقی دوست پاکستان سے متعلق بدگمانی میںشروع سے مبتلا رہاہے اور اِس کی سنگین حرکات سے اکثرخطے میں جنگ کے خطرات منڈلانے لگتے ہیں۔ آج ایک بار پھر بھارت نے اپنی عادت کے مطابق اور اپنے دیوتاؤں کے صُلح مشوروں کے بعد خطے میںجنگ کا ساماحول پیداکرنے کی ابتداء کردی ہے اِس بات کا اندازہ اِس کی اِس حرکت اور جنگی جنون سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ بھارت جسے ہم پاکستانی ایک پسندیدہ ملک قرار دے چکے ہیں اِس نے خطے میں اپنے جنگی عزائم کی تقویت دینے کے خاطر پاکستان کی سرحد پر سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کرنے کا فیصلہ کرکے خطے میں اشتعال انگیز فضاء قائم کردی ہے جس کے لئے اِ س نے خودساختہ یہ جواز پیش کیاہے کہ اِسے سرحد پار سے حملوں کا خطرہ ہے۔ایسے میں کہ جب پاکستان بغیرکسی لالچ اور خودغرضی کے بھارت کو تجارت اور سیاحت کے لئے پسندیدہ ملک قرار دے چکاہے تو بھارت کی جانب سے چندماہ بعدہی محض مفروضوں اور قیاس آرائیوں کی بناپر پاکستان کی سرحدوں پر اپنی سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کرنے کا فیصلہ انتہائی مضحکہ خیز ہے اور دنیاکے سامنے پاکستان کے اُن نیک جذبوں کو کرچی کرچی کرنے کے مترادف ہے جس کی بنیاد پر پاکستان نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دیا تھا۔ اطلاع ہے کہ بھارت نے اپنے لئے پاکستان کی جانب سے کئے گئے اُن تمام نیک جذبوں کو کوڑے دان کی نظر کرتے ہوئے نئے سال کے آغاز پر بالخصوص پاکستان اور بالعموم افغانستان اور ایران میں اپنے تیز وشاطر اور باز جیسی نظررکھنے والے سفارتی اداروں کے ذریعے جاسوسی کے نیٹ ورک کو جدیدو سائنسی خطوط پر استوار کرنے کے ساتھ ساتھ اِس کا دائرہ کار بڑھانے کا ایک ایسا جامع منصوبہ بنایاہے جس میں سرفہرست پاکستان کے مفادات کو منفی انداز سے دنیاکے سامنے پیش کرنااور اِس کی ملی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ اِس کے ہر قول و فعل کو توڑ مروڑ کر پیش کرناہے بھارت نے اِس مقصد کے لئے اپنی ”را” اور دیگر جاسوسی کے اداروں کے فنڈز دگناکردیئے ہیں۔ اِس حوالے سے ایک رپورٹ یہ بھی ہے کہ بھارت نے اِن ممالک میں اپنے سفارت کاروں کے بھیس میں جاسوس داخل کرنے کا جامع منصوبہ بنایاہے کیوں کہ بھارت یہ سمجھتاہے کہ بالخصوص پاکستان اور افغانستان میں جب اِس کے سفارت کاروں کے روپ میں اِس کی خفیہ ایجنسی ”را” اور دیگر جاسوسی کے اداروں کے اہلکار متحرک ہوں گے تو اِس سے بھارت میں استحکام پیداہوگااور بھارت پاکستان ، افغانستان اور ایران کے خلاف ہر محاذ پر کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔بھارت نے دعوی ٰ کیاہے کہ اِس مقصد کے لئے پاکستان اور افغانستان میں پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت موجودہ سفارت کاروں نے اپنی ذمہ داریاں انتہائی سوچ بچار کے بعد شروع کردی ہیں اِس لحاظ سے ایکخبر میں بڑے وثوق کے ساتھ یہ انکشاف کیا گیاہے کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ جو پاکستان کے ساتھ ایک طرف اچھے تعلقاتاستوار کرنے کے خوہاں ہیں تو دوسری جانب یہی بھارتی وزیراعظم ہیں جنہوں نے پاکستان کو دنیاکے سامنے ایک ناکام ریاست منوانے کے لئے اپنے سفارت کاروں کو جاسوسی کایہ نیٹ ورک سونپاہے اور بھارتی وزیراعظم نے اِس بات پر اطمینان کا اظہار بھی کیا ہے کہ یہ بھارتی مفادات اور استحکام کے لئے خوش آئند امر ہے کہ” بھارتی خفیہ ایجنسی”را”اور ”آئی بی” کا پہلے ہی پاکستان میں ایک فعال یونٹ موجودہ ہے۔ اَب اِس پسِ منظر میں ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوئی ہے کہ ہم اپنے اُن جذبوں پر ضرور نظر ثانی کریں جن کی بنیاد پر ہم نے ہندوستان جیسے ملک کو اتنہائی پسندیدہ ملک قرار دیا تھا اور جس کا صلہ یہ ہمارے ساتھ جنگی جنون اور جارحانہ انداز سے دے رہا ہے۔ تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم