سندھ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری سندھ اورآئی جی سندھ پر آٹ آف ٹرن پروموشن کسیز میں عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے پر اظہار برہمی کیا ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسڑی میں جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خلاف ضابطہ ترقیوں کے کیسز کی سماعت کی اور خلاف ضابطہ ترقیوں کے سلسلے میں درخواستیں سماعت کے لیے تین رکنی لارجر بینچ کے حوالے کردیں جو پیر سے سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ نے خلاف ضابطہ ترقیوں کے بارے میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی سندھ پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ وہ توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ عدالت عظمی نے ڈیپو ٹیشن پر کام کرنے والے سابق سیکرٹری بلدیات علی احمد اور ڈائریکٹرانٹی کرپشن ذوالفقار نظامانی کو ان کے محکموں میں واپس بھیج دیا۔
دوران سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے تھے کہ خلاف ضابطہ پر ترقیوں کے بارے میں کانسٹیبل سے انسپیکٹر تک فوری عمل ہوجاتا ہے لیکن بڑیے عہدوں پر افسران کیبارے میں عدالتی فیصلے کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔