دبئی : (طاہر منیر طاہر) نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں جہاں پیپلز پارٹی کے کارکن موجود ہیں وہ اپنی قائد محترمہ بے نیظیر بھٹو شہید کی سالگرہ ضرور مناتے ہیں۔دو مرتبہ منتحب ہونے والی وزیر اعظم 21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ہر سال ان کی سالگرہ ان کی زندگی میں بڑے اہتمام کے ساتھ منائی جاتی رہی ہے کچھ تقریبات میں بے نیظیر بھٹو خود بھی شرکت کرتی تھی۔ اپنی شہادت سے قبل بے نیظیر بھٹو نے تقریباً ساڑھے آٹھ سال کا عرصہ دبئی کے پوش علاقہ جمیرا اور بعدازاں emirates hills میں گزارا۔ یہاں بھی ہر سال بے نیظیر بھٹو کی سالگرہ منانے کا سلسلہ جاری رہا ، بے نیظیر کے چاہنے والے متحدہ عرب امارات کی ساتوں ریاستوں میں موجود ہیں لہزا ہر ریاست میں کارکن بی بی کی سالگرہ مناتے ہیں۔سالگرہ کی بڑی بڑی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا رہا ۔بہت سے مواقع ایسے بھی آتے جب بے نیظیر اپنے تینو بچوں بلاول بخت آور اور آصفہ کو بھی ساتھ لاتیں۔بے نیظیر بھٹو کی سالگرہ کی تقریبات پقرا مہینہ امارات کی ساتوں ریاستوں میںہوتی رہتی اور کارکن ایک دوسرے سے بازی لیجانے کے شوق میں بڑھ چڑھ کر نئے انداز سے تقریبات منعقد کرتے ۔
بے نیظیر بھٹو پارٹی کی طرف سے دی گئی کسی ایک تقریب میں شرکت بھی کرتی تھی۔ اس موقع پر صرف متحدہ عرب امارات کی ساتوں ریاستوں سے پی پی پی کے ورکر اور جیالے شرکت کرتے تھے۔ بے نیظیر کی ایک جھلک دیکھنے اور ان کی تقریر سننے کے لئے یہاں مقیم ہر طبقہ فکر کے لوگ بھی بے نیظیر کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کرتے تھے۔اس موقع پر بے نیظیر کا موڈ اچھا ہوا کرتا تھا وہ ہر کارکن کو انفرادی طور پر ملنیں اور ان کا حال احوال پوچھتیں ، پاکستان اور دنیاکے دیگر ممالک سے پی پی پی کے متوالے دبئی کا رخ کرتے اور بے نیظیر بھٹو کی سالگرہ میں شامل ہونا اپنے لئے اعزاز سمجتے۔ اپنی سالگرہ کی تقریر کے دوران بے نیظی بھٹو اپنے خطاب کے دوران پیلز پارٹی کی فروغ جمہوریت کیلے پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی قربانیوں کا ذکر ضرور کتیں اور انہیں بڑے خوبصورت الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتی۔
Benazeer Bhutto
27 دسمبر 2007 کو بے نیظیر بھٹو کو راولپنڈی میں شہید کردیا گیا ۔ اس موقع پر بے نیظیر بھٹو کے اہل خانہ، پی پی پی کے کارکنوں ، جیالوں بلکہ ہر درد دل رکھنے والے اہل وطن اور بیرون ملک پاکستانیوں پر کیا گزری اس سے ہر کوئی واقف ہے ۔آج بھی ہر سال27 دسمبر کا دن بے نیظیر کے بچھڑنے کی یاچ تازہ کردیتا ہے۔ جبکہ ہر سال 21 جون بے نیظیر بھٹو کی سالگرہ منائی جاتی ہے جو بے رنگ سی لگتی ہے ۔ پی پی پی کے جس ورکر سے بھی پوچھا جائے وہ یہی کہے گا کہ بی بی کے بغیر ان کی سالگرہ ادھوری سی لگتی ہے۔ گزشتہ دنوں ایک ملاقات کے دوران بے نیظیر کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری سے پی پی پی کے مقامی راہنما میاں منیر ہنس سے ہوئی تو ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ والدہ کے بغیر ان کی سالگرہ بہت پھیکی لگتی ہے ہم آج بھی اہل خانہ یہ دن مناتے تو ہیں لیکن یہ خوشی کا موقع بھی ہمیں سوگوار کرجاتا ہے ۔
Benazir Bhutto
ماما کی موجودگی سے یہ تقریب بھری بھری لگتی تھی آج خالی نطر آتی ہے ان کے جانے کا غم ہمارے دلوں میں ہمیشہ تازہ رہے گا اور ہم ان کی کمی شدت سے محسوس کرتے رہیں گے۔ ہم تینوں بہنیں بھائی اپنے عزیزواقارب کے ہمراہ آج بھی اکھٹے ہوتے ہیں اور ان کی خوش گوار یادوں کو تازہ کرتے ہیں۔ ان کی زندگی میں ان کی سالگرہ کی تقریب کا رنگ ہی کچھ اور تھا جبکہ آج ان کے بغیر سب رنگ پھیکے نظر آتے ہیں ۔ لیکن ہماری والدہ آج بھی ہماری یادوں میں زندہ ہیںاور سدا زندہ رہیںگی۔