درد سے دل نے آشنائی کی
Posted on March 5, 2012 By Adeel Webmaster شاہد رضوی
dard
درد سے دل نے آشنائی کی
اپنے دشمن کی پذیرائی کی
لہجہ رکھتے ہیں اجنبی کا سا
بات کرتے ہیں شناسائی کی
پر شکستہ کا حکم ہے جس میں
ہے اسی میں خبر رہائی کی
زندگی کس قدر دگرگوں ہے
بات کرتے ہو کبریائی کی
بات ہے اختیار کی ورنہ
تم سے جتنی بنی خدائی کی
کھو دیا اپنے آپ کو ہم نے
ایک ہی بات کی بھلائی کی
اس سے زیادہ جفا تو نہ کیجیے
حد بھی ہوتی ہے آشنائی کی
جانے کیسا دیوانہ تھا مجنوں
دشت نے جس کی پذیرائی کی
لامکاں کا طلسم بکھرے گا
اس کی مرضی ہے خودنمائی کی
خضر کو دیکھیے عجب شے ہیں
آج بھی ضد ہے رہنمائی کی
شاہد رضوی