سپریم کورٹ(جیوڈیسک) رحمان ملک کے وکیل انور منصور کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ برطانوی شہریت ترک کرنے کی درخواست عدالت کے سوال اٹھانے سے قبل دے چکے تھے۔ وہ قبول ہوئی یا نہیں یہ الگ بات ہے۔
سپریم کورٹ میں دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ رحمان ملک کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ رحمان ملک برطانوی شہریت ترک کرنے کی درخواست عدالت کے سوال اٹھانے سے قبل دے چکے تھے۔ یہ درخواست دو ہزار آٹھ میں دی گئی وہ قبول ہوئی یا نہیں یہ الگ بات ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا رحمان ملک اپنی معطلی تک دہری شہریت کے حامل تھے۔ وہ 26 اپریل سے 19 جون تک مراعات کس طرح لیتے رہے۔ انہیں استعفی دینے اور دوبارہ الیکشن لڑنے کی کیا ضرورت تھی۔ انور منصور نے کہا کہ رحمان ملک نے دوہری شہریت چھوڑ دی تھی انہیں میڈیا بدنام کررہا تھا۔ اس لیے وہ مستعفی ہوئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ سیاستدانوں اور ججوں کو روزانہ بدنام کیا جاتا ہے تو کیا یہ مستعفی ہونے کی وجہ بن جاتی ہے۔
انور منصور نے کہا کہ رحمان ملک کے نہ توپہلے الیکشن پراعتراض آیا اور نہ دوسرے پر۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ رحمان ملک کے خلاف اسی کیس میں توہین عدالت کی درخواست آئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل اس کیس میں نہیں آرہے۔ ہم دعوت نامے تونہیں بھیج سکتے نوٹس صرف ایک دفعہ جاتا ہے۔ حکم نامے میں لکھیں گے کہ اٹارنی جنرل نہیں آئے۔ کیس کی مزید سماعت کل ہو گی۔