بھارت نے وزیر داخلہ رحمن ملک کے دورے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ گزشتہ چند دہائیوں میں پاک بھارت اعلی سطح کی ملاقاتوں میں صرف ایک ہی ایسی مثال ملتی ہے۔
بھات کے تین روزہ دورے پر جانے والے وزیرداخلہ رحمن ملک کے دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جانا تھا، تاہم بھارت نے اس سے انکار کر دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر داخلہ سشیل کمار شندے اور رحمان ملک پریس کانفرنس میں مشترکا اعلامیہ جاری کرنے پرمتفق ہو چکے تھے۔ ماضی میں سابق صدر پرویزمشرف اور وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے درمیان آگرہ سمٹ کے موقع پر بھی ایسی ہی صورتحال پیش آئی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کے حکام تو مشترکا اعلامیہ پر کام کررہے تھے مگر انہیں عین وقت پر اس سے روک دیا گیا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ رحمان ملک کے بابری مسجد کی شہادت، کارگل میں مارے جانے والے کیپٹن سورابھ کالیا اورممبئی حملوں کے حوالے سے بیانات کے باعث مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا جاسکا۔
خارجہ پالیسی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رحمان ملک اپنے بیان کی وضاحت کر چکے ہیں۔ ممالک کی سطح پر کسی ایسے معاملے کے باعث مشترکہ اعلامیہ جاری نہ کیا جانا کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔