اسلام آباد پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں زیرحراست کمسن عیسائی لڑکی کو ہفتہ کے روز اڈیالہ جیل سے کر دیا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت کی ایک عدالت نے جمعہ کو رمشا کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے پانچ پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچکے جمع کرانے پر اسے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ہفتہ کو تمام قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد اس عیسائی لڑکی کو سخت حفاظتی حصار میں رہا کیا گیا۔ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد رمشا کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک اور بین المذاہب ہم آہنگی کے وزیر ڈاکٹر پال بھٹی نے کہا تھا کہ رمشا کی حفاظت کے لیے ہر ممکن انتظامات کیے جائیں گے۔
سرکاری طبی رپورٹ کے مطابق رمشا کی عمر 14 سال ہے اور وہ ڈان سنڈروم نامی ذہنی بیماری کا شکار بھی ہے۔
رمشا میسح کو 16 اگست کو اسلام آباد کے مضافاتی علاقے میرا جعفر سے پولیس نے اس وقت اپنی تحویل میں لیا تھا جب اہل علاقہ نے مقدس اوراق کو نذر آتش کرنے کے الزام پر اس لڑکی کے گھر کا محاصرہ کر رکھا تھا۔ بعد ازاں توہین مذہب کے قانون کے تحت اس کے خلاف باضابطہ مقدمہ درج کر لیا گیا۔
لیکن بعد میرا جعفر کی مسجد کے امام خالد جدون کو کمسن مسیحی لڑکی کے خلاف پیش کیے گئے شواہد میں رد و بدل کے الزام میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔ مسجد کے مذن حافظ زبیر نے الزام لگایا تھا کہ امام مسجد نے رمشا سے برآمد ہونے والے خاکستر مواد سے بھرے تھیلے میں مقدس اوراق شامل کیے تھے۔