اسلام آبادوفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے رمشا کیس کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے رمشا کو مشتعل لوگوں سے بچانے کے لیے حفاظتی تحویل میں لیا، راکھ کا معائنہ کیا گیا جو کاغذ کی نہیں ، لکڑی کی تھی۔ رحمان ملک نے رمشا کیس کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق رمشا کی عمر 14 سال جبکہ اس کی ذہنی حالت کے مطابق سات سال ہے۔ گواہوں نے بیان دیا ہے کہ خالد جدون نے شواہد تبدیل کیے ، ابتدائی رپورٹ کے مطابق واقعہ کے روز رمشا گھر سے باہر ہی نہیں نکلی تھی ، اس کی چھوٹی بہن اور پڑوسی بچہ چولہے کی راکھ لے کر باہر گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے ، اس کیس کو مثالی بنانے چاہتے ہیں، معاملہ علما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سامنے لے کر جائیں گے۔رحمان ملک نے ملک میں امن و امان کی صورت حال پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گلگت کی جانب ہجرت کر رہے ہیں، کوشش ہے کہ گلگت کو وزیرستان بننے سے بچائیں، لولو سر واقعہ میں فاروق اور نجات ملک ملوث تھے، جنہیں گرفتار کرلیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں فرقہ واریت کے تانے بانے جھنگ سے ملتے ہیں، طالبان کمانڈر ولی الرحمان لشکر جھنگوی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ہندو خاندانوں کی بھارت ہجرت کو وزیر داخلہ نے پراپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندو خاندانوں نے بیان حلفی جمع کرائے ہیں کہ وہ صرف زیارت کے لیے بھارت جا رہے ہیں۔اکثریت کے سامان میں راکھ ملی تھی جو وہ دریائے گنگا میں بہانے لے جا رہے تھے۔
چئیرمین سینیٹ نے ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بحث آئندہ اجلاس میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔