رب کریم کی طرف سے تمام مسلمانوں کے لئے رمضان المبارک کا مہینہ باعث رحمت ،باعث مغفرت اور باعث نجات کا سامان لے کرآتا ہے۔یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن پاک کا نزول ہوا۔سورة البقرة آیت نمبر ٥٨١میں ارشاد فرمایا گیا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں قرآن نازل ہوا ۔قرآن حکیم نازل تو ٣٢سال کی مدت میں مکمل ہوا۔اور پھر اس کی تفصیر اور تشریح میں بات یہاں تک پہنچی ہے کہ لیلتہ القدر کی ایک رات میں یہ نازل ہوا۔لیلتہ القدر کی رات جس کے بارے میں فرمایا گیا کہ یہ رات ہزار راتوں کی عبادت سے بہتر ہے۔قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کا ذاتی کلام ہے۔
ایسا کلام جو غیر مخلوق ہے اور غیر فانی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس مبار ک مہینے میں اپنے اس کلام کو اپنی ذات سے ایک ایسے مقام پر نازل فرمایا ہے۔جہاں سے جتنا اللہ تعالیٰ چاہتا تھا اتنا حضرت جبرائیل علیہ اسلام حاصل کرلیتے تھے اور تاجدار مدینہ کی خدمت عالیٰ میں پہنچا دیتے تھے۔اس مقام سے حضور اکرمۖ تک پہنچے میں ٣٢سال صرف ہوئے۔ذات باری تعالیٰ سے اس مقام تک پہنچنے میں جووقت لگا وہ لمحہ رمضان المبارک میں تھا۔
کلام الٰہی کو پڑھنے اور سننے کے لئے بھی تقدس کی وہ عظمت چاہیے تھی جو کلام الٰہی میں موجود ہے ۔اس کلام اللہ کو رسول اللہ نے وصول کرکے مکمل کیا۔پھر اللہ تعالیٰ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد پاک سننے کیلئے مخلوق میں اہلیت پیدا کی اور اپنے کلام کے تقدس کے لئے اسے مقدص مہینے یعنی رمضان المبارک میں نازل فرمایا۔خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کی زندگی میں رمضان المبارک آتا ہے ۔اور بد قسمت ہیں وہ لوگ جورمضان المبارک میںنیکیوں کا خزانہ سمیٹنے میں محروم رہتے ہیں۔
Holy Quran
اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے صرف نماز ،روزہ،زکوة اور حج کی اطاعت نہیں ہے انسان کاتقدس یہ ہے کہ وہ حلال کاموں کواختیار کرے اور حرام کاموں سے رک جائے جہاں سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے اسے چھوڑ دے اور جہاں اجازت دی ہے اسے اختیار کرے ۔آج ہم لوگوں نے مذہب کوبڑی آسانی سے مسجد تک محدود کردیا ہے کہ آئے وضوکیا نماز ادا کی دعامانگی اور چلے گئے ۔مسجد سے باہر نکلتے ہی اکثر کولوگاپنے کاروبار کے سلسلے میں جھوٹ بولتے ہیں۔ناجائز منافع خوری کرتے ہیں خصوصا رمضان المبارک میں اشیاء خوردنوش میں ملاوٹ بھی کرتے ہیں اور مہنگے داموں فروخت بھی کرتے ہیں بڑی آسانی سے لوگوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے ۔اپنے میں غیرحاضر لوگو کی چغلی کو اپنا مشغلہ سمجھتے ہیں ۔
لین دین میں غلط بیانی کرکے دوسروں کی حق تلفی کرتے ہیں ۔یہ سب کچھ کرنے کے بعد اگلی اذان سنی اور پھر نماز کے لئت مسجد میں آگئے ۔بہت سے صاحب اسطاعت لوگ حج وعمرہ کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں اور پانچ وقت کی نماز پڑھنے کے لئے سر پر ٹوپی پہنے ہاتھ میں تسبیح پکڑی اورآتے جاتے دوسروں کوباآوازبلند نماز کی ادائیگی کے بارے میں کہتے ہیں۔لیکن فراغت کے بعد وہی دنیاوی دندھے میں ہیرا پھیری شروع کر دیتے ہیں۔میرا یہ سب کچھ کہنے کا مقصد تو بہ نعوذبااللہ نماز سے روکنا نہیں ہے۔بلکہ کہنے کا مقصد تو یہ ہے کہ نماز تو تمام برے کاموں سے روکتی ہے ۔مگر کیا ہم چوبیس گھنٹے میں صرف ایک گھنٹے کے لئے مسلمان ہوجاتے ہیں؟کیونکہ پانچ وقت کی نماز وں کی ادائیگی میں تقریبا ایک گھنٹہ ہی لگتا ہے ۔باقی 23گھنٹے اپنے ذاتی کاروبار اور گھریلوذمہ داریوں میں بڑی بے دردی سے استعمال کرکے صرف نام کے ہی مسلمان ہوتے جا رہے ہیں ۔اللہ کریم نے مسلمانوں پر ایک بہت بڑے احسان کے ساتھ ارشاد فرمایا ہے کہ میں(اللہ تعالیٰ)تجھے اپنے اور قریب کرتا ہوں ،میں تمھاری مشکلیں آسان کرتا ہوں۔
رمضان المبارک کا چاند نمودار ہونے سے لے کراگلے چاند کے نمودارہونے تک پورا مہینہ چھوٹے بڑے تمام شیطانوں کوقید کردیتا ہوں۔پھر یہ تم شیطانی کام کیوں کرتے ہو۔بعض انسان اپنے آپکوشیطانوں کے درجے تک پہنچا لیتے ہیںاور شیطان کے ساتھ اپنی نسبت پیدا کرلیتے ہیں۔پھر انہیں رمضان المبارک کا بھی احترام نہیں ہوتا۔نیکی ان کے مزاج میں نہیں رہتی وہ خود بھی بڑائی کرتے ہیں اور دوسروں سے بھی کرواتے ہیں ۔یاد رکھئے رمضان کے مہینے میں ہرنیکی کا ثواب کم ازکم ستر 70گنازیادہ ہوتا ہے۔یعنی تم ایک رکعت پڑھوگے توستررکعتوں کا ثواب ملے گا۔رمضان المبارک کے مہینے میں تمام عبادات کے درجے بڑھا دئیے جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کاارشاد پاک ہے کہ رمضان المبارک میں طلوع فجر سے لے کرغروب آفتاب تک میں ہوں اور تم ہوتمام دن بھوک اور پیاس میں اور تمام حلال نفسانی خواہشات کے ضبط کا اجر میرے پاس ہے ۔آج تمام مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ اس رمضان المبارک کواپنی زندگی میں پاکر اپنی خوش نصیبی سمجھیں اور ان تمام برائیوں سے توبہ کریں جن سے اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول نے منع فرمایا ہے۔
ہوسکے تو اپنے مسلمان بہن بھائیوں سے پیار محبت سے رہیں اور ان کا دل نہ دکھائیں اورمبار ک مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکی کے کام کریں اور برائی کے کاموں سے بچنے کے لئے اللہ کے حضور سجدہ ریزرہیں۔کیا پتہ ہماری زندگی میںاگلی بار رمضان کا مہینہ آتا ہے یا نہیں جیسے کچھ ہمارے عزیز رشتہ دار اور دوست احباب اس بار رمضان کے مہینے میں ہم میں نہیں ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ اپنے اعمال کے ذریعے اپنی اگلی زندگی کو سنوارنے کی کوشش کریں ۔اگر ہماری مغفرت ہوجاتی ہے تو اس دنیا میں آنے کا مقصد بھی پورا ہوجائے گا۔اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے جنت میں بھی پہنچ جائیں گے اور اگر ہمارے دلوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،اہل بیعت ِ،صحابہ اکرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اولیاء اللہ کی محبت موجزن ہے تو ہمیں یقینا تمام مسلمانوں کو ویسی ہی رمضان المبارک کی مبارک باد دینی چاہیے جیسی ہم عید پرایک دوسرے کو مبارک با دیتے ہیں۔
Ramadan Mubarak
زندگی کی بہاریں پانی کے بلبلے کی طرح ہیں ۔اس دنیا میں دل لگانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔دنیا کی عیش وعشرت یہیں رہ جانی ہے۔اللہ کریم کی بخشش اتنی وسیع ہے کہ اس کو کوئی انسان مآپ نہیں سکتا ۔رب کائنات کی بخشش کے بارے میں صیحح بخاری میں موجود ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک بد کردار عورت تھی ،ایک دن وہ کہیں جارہی تھی راستے میں اس کی نظر ایک چھوٹے سے کنویں پر پڑی جس کے پاس ہی ایک کتا پیاس سے مر رہا تھااس عورت نے فورا اپنا دوپٹہ پھاڑا اور اس کی کی رسی بنائی پھر اپنی جوتی اس رسی کے ساتھ باندھ کر دو،دوگھونٹ پانی کنویں سے نکال کر اس پیاسے کتے کے منہ میں ڈالتی رہی تھوڑی دیر بعد کتا مرنے سے بچ گیا۔رحمت العالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ کریم نے اس عمل کی وجہ سے اس عورت کے تمام گناہ معاف کردیئے۔
اللہ پاک کی ذات بہت غفورورحیم ہے ۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے تمام مسلمانوں کو بخش تودے گا لیکن کیا ہم مسلمانی کے دعوے دار ہونے پراس کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں؟اس کی پیدا کی ہوئی مخلوق تو کیا انسانوں خصوصا مسلمانوں کے ہی ساتھ محبت اور شفقت فرماتے ہیں ۔ایک دوسرے کو کافر کہہ کراورفرقہ پر ستی کی آڑ میں انکادل تونہیں دکھاتے ؟بس ہمیں چاہئے کہ اپنے حقیقی خالق اور مالک کو راضی کرلیں جیسے وہ چاہتا ہے ویسے بن جائیں ۔اگر کوئی دوسرا مسلمان بھائی غلط راہ پرچل رہا ہے تواس کو اپنے نیک عمل کی وجہ سے سدھارنے کی کوشش کریں ویسے بھی کسی کی غلطی کی سزا کا اختیار ہمیں نہیں ہے ۔اگر کوئی بد کردار عورت ایک کتے کی جان بچاکراپنے گناہ بخشوا سکتی ہے توہم کسی دوسرے مسلمان کوذہنی یا جسمانی تکلیف دے کر یااس کاقتل کرکے اپنے لیے جہنم کیوں خریدیں ؟آئیںاس رمضان المبارک میں خصوصی عبادات اور دعاوں کا اہتمام کریں کہ تمام مسلمان ایک ہوجائیں تاکہ بدی کا مقابلہ نیکی سے کیا جا سکے۔
ویسے بھی قیامت کے بارے میں جو نشانیاں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں ان میں سے بہت سی ظاہر ہوتی جارہی ہیں ۔زندگی بہت ہی کم ہے کیا پتہ اگلے رمضان المبارک میں ہم نہ ہوں ۔اور مزیدستر گنازیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی مہلت نہ ملے لہٰذا اس رمضان المبارک میں ہم زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کریں اور سحری وافطاری کا اہتمام ذوق وشوق سے کریں ۔اور، رمضان المبارک کو زندگی میں آنے کی تمام مسلمانوں کو مبارک باد دیں۔آخر میں میری اور کالمسٹ کونسل ccpکے تمام عہدیداران اور ممبران کی جانب سے تمام مسلمانوں کو رمضان المبارک کی بہت بہت مبارک باد اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کی زندگیوں میں ہمیں بہت سے رمضان المبارک دیکھنے نصیب کرے۔تحریر: ساحر قریشی