یہ شائد ہماری گھٹی میں شامل ہوگیا ہے کہ ہم ہر وہ کام کرنے میں فخرکرنے لگے ہیں جس میں اجتماعیت سے زیادہ انفرادی فوائد پوشیدہ ہوتے ہیں اور آج اِس کی مثال محکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ نے اپنے اس اعلان اوروعدہ خلافی سے اہلیان کراچی کو دے دیاہے کہ اِس کے نزدیک اگر کوئی چیزمقدم ہے توبس وہ اِس ادارے کا ذاتی فائدہ ہے جس کیلئے یہ ہر وہ ناجائز حربہ بھی استعمال کرنے میں حق بجانب ہے جسے کرنے سے محکمہ کے ای ایس سی کو فائدہ حاصل ہو۔ اگرچہ اِس بات کا ثبوت موجودہ ہے کہ محکمہ کے ای ایس سی کے انتظامیہ نے پچھلے دنوں ایک سرکاری اجلاس میں متفقہ طور پر اِس نقطے کو تسلیم کرتے ہوئے اپنایہ اعلان کیاتھاکہ ماہ رمضان المبارک کے دوران شہرکراچی میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ساڑھے چار گھنٹے کردیاجائے گا اور تراویح ، سحروافطار کے اوقات میں بجلی بلا تعطل سپلائی کی جائے گی اور اِس حوالے سے لائنوں میں آنے والے ہر قسم کے فالٹس کوبھی تکنیکی ماہرین کے صلاح مشوروںسے قبل از رمضان دورکرلیاجائے گا۔ مگر شائد کراچی کے عوام کو بے وقوف بنانے اور اِنہیںپاگل کرنے کا ٹھیکہ کے ای ایس سی انتظامیہ نے اپنے ہاتھ لے رکھاہے اِسی لئے کے ای ایس سی نے حسب عادت پہلی اور دوسری تروایحوں کے دوران بھی اپنالوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھ کرنمازتروایح کے اجتماعات کومشکلات سے دوچار کرکے یہ ثابت کردیاکہ اِسے عوامی تکالیف اور کسی بھی قسم کی مذہبی رسومات سے کوئی سروکار نہیںہے اگر اِسے کوئی مطلب ہے تو بس اپنے منافع کی غرض ہے چاہئے کوئی اِس سے کتنے ہی اعلانات اور وعدے کیوں نہ کرالے اگر اِن اعلانات اور وعدوں سے اِس کے منافع میں کوئی رکاوٹ آئے گی یا کوئی خلل واقع ہوگا تو یہ اپنے اعلانات اور وعدوں کی بھی پاس داری کی مجاز نہیں ہوگی اور یوں اپنے اِسی کلیئے اور اصول پر قائم رہ کر کے ای ایس سی کی انتظامیہ نے ماہ رمضان المبارک کی چاندرات سے ہی ادارے کو گیس اور فرنس آئل کی کم فراہمی کا بہانہ تلاش کرکے شہر بھر میں طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھاہواہے جس کی وجہ سے شہر کراچی کے عوام کا محکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ پر سے اعتماد ختم ہوچکاہے اور آج حسب معمول ہونے والی (8سے 10گھنٹے )طویل ترین بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث دوکروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی کا ہر فرد محکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ کے رویوں کی وجہ سے اپنے سینے میں غم و غصے کے جذبات کا ایک ایسا لاوا بھرے بیٹھاہے کہ اگر یہ پھٹ گیاتو یہ سمجھ لیاجائے کہ پھر شائد کسی کے ہاتھ کچھ بھی نہ آسکے۔ اِسی لئے تو کہاجاتاہے کہ بے یقینی اور عدم اعتماد والاشخص اگر ملک کے کسی بھی ہم ادارے میں کسی بھی اہم عہدے پر فائز ہوتو وہ نہ صرف اپنے ادارے کے لئے ہی مشکلات کا باعث نہیں بنتاہے بلکہ اپنی بے اعتمادی کے بدولت کئے گئے وعدوں اور تشکیل پانے والے منصوبوں کی وجہ سے بھی ایساشخص قوموں کے زوال کا بھی سبب بن جایاکرتاہے اور اِسی لئے تو ایسے شخص کی مثال اِس طرح بھی دی جاتی ہے کہ بے یقین اور عدم اعتماد کے حامل شخص کے منصوبوں کی بنیاد پر تعمیر ہونے والی عمارت اپنے مکینوں کے لئے جان لیواثابت ہوتی ہے یعنی یہ کہ جب کسی ایسے شخص سے جو بے یقینی اور عدم اعتماد کی بیماری میں مبتلاہواور ایسے شخص پر سے جب ملک اور معاشرے کے لوگوں کا خلوص اور اعتماد ختم ہوجائے تو ایساانسان زندگی کی کسی بھی شاہراہ پر کامیاب نہیں ہوسکتا یہ ٹھیک ہے وہ بظاہر تو وقتی طور پر اپنے ادارے کے لئے کارآمد ثابت ہو اور اپنے مالکان کو اِن کی توقعات سے بھی بڑھ کر کماکر دے رہاہو(جیسے محکمہ کے ای ایس سی کے اِن دنوں افسران ہیں اور خصوص بالخصوص مسٹر جناب ہیں۔ مگر درحقیقت وہ شخص اپنے ملک اور معاشرے کے لئے بے کار ہے کیوں کہ ازل سے ہی نسلِ انسانی کے مشاہدے میں یہ آیا ہے کہ جس شخص نے بھی اپنے مفاد ات کے خاطر اپنے قومی وقاراور استحکام کو بالائے طاق رکھاوہ اپنے ملک اور قوم کے لئے باعث ندامت ہی رہا اِس لئے کہ قومیں اعتماد کے سہارے تو چل سکتی ہیں مگر بینائی کے سہار ے نہیں اور آج ہمیں اِس ہی نقطہ نگاہ سے یہ کہنے دیجئے کہ محکمہ کے ای ایس سی کے کچھ بے یقینی اور عدم اعتمادی کے شکار افسران ایسے ہیں جنہوں نے اپنی اِسی خصلت اور اپنی ناقص اور فرسودہ منصوبہ بندیوں کے باعث نہ صرف اپنے اداروں کو ہی نقصان پہنچانے کا سامان کرلیاہے بلکہ ملک میں بجلی کا مصنوعی بحران پیداکرکے اِس کی معاشی اور اقتصادی ترقی کی راہیں بھی بندکردی ہیں جس کا بین ثبوت یہ ہے کہ میراشہرکراچی جو گزشتہ کئی ماہ اور سالوں سے بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کے دردناک عذاب سے دوچار ہے اِس حوالے سے ماہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل شہر کراچی میں بڑھتی ہوئی بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ پر قابو پانے اور ماہ رمضان میں صارفین بجلی کو خصوصی ریلیف دینے سے متعلق گزشتہ دنوں گورنرہاوس سندھ میں گورنر ڈاکٹرعشرت العباد خان کی زیرصدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں خصوصی طور پروفاقی وزیرپیٹرولیم وقدرتی وسائل ڈاکٹر عاصم حسین،وفاقی سیکرٹری خزانہ وقار مسعود، نوجوان اور جاذب نظرایم ڈی کے ای ایس سی تابش گوہر (جن پر کبھی قوم کو بڑا فخراور نازہواکرتاتھا کہ یہ باصلاحیت نوجوان اپنی تعلیم اور ہنر مندی کے بدولت ملک اور قوم کی تقدیربدلنے میں اہم کرادار اداکرکے ملک اور قوم کو اوج ثریاتک لے جاسکتاہے مگر جب سے یہ کے ای ایس سی کے ایم ڈی بنے ہیں اِن کی پالیسیوں سے شہر کراچی روزبروز اندھیرے میں ڈوبتاجارہاہے تو تب سے ہی قوم اور کراچی والوں نے اِن پر فخرکرنا بھی چھوڑدیاہے) اور اِسی طرح اپنی نوعیت کے اِس اہم ترین اجلاس میں ایم ڈی سوئی سدرن گیس عظیم اقبال، ایم ڈی پی ایس او جہانگیر سمیت کئی دوسرے اعلی حکام نے بھی شرکت کی تھی ۔ جبکہ اِس اجلاس میں جو قرار واقع اور سب سے زیادہ حوصلہ افزا امرارہا وہ یہ ایجنڈا تھاکہ شہرقائد میں برسوں سے جاری طویل ترین بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ستائے شہرکراچی کے عوام کو کم ازکم ماہ رمضان المبارک میں تو اِنہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے یا اِس کا دورانیہ کم سے کم کیاجائے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ساری باتیں اپنی جگہہ یکدم درست تھی جس کے لئے بالخصوص گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان ہر لحاظ سے مخلوص نظرآئے تھے مگرمحکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ کے وعدوں ہی میںکچھ کھوٹ تھا تب ہی تو اِس نے برملاطور پر اپنی وعدہ خلافی کا اظہار کچھ یوں کیاکہ اِس نے شہرمیں طویل ترین لوڈشیڈنگ کی اپنی روش نہ بدلی اور حسبِ روایت وہی کچھ کرتی رہی جس پر یہ پہلے سے قائم تھی اور اِس کے ساتھ ہی یہاں افسوس کا مقام تو یہ رہاکہ جب اجلاس میں واضح طور پر یہ طے ہو چکا تھا۔ جس کا اعلان بھی کچھ اِس طرح سے کیاگیاتھا کہ رمضان کا چاند نظرآتے ہی ماہ رمضان المبارک میں پہلی تراویح سے لے کر یکم رمضان المبار ک سے کم ازکم تین گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ ساڑھے چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جائے گی جبکہ سحری و افطاری اور نمازِ تراویح کے اوقات کے دوران قطعا لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی اوراِسی طرح اِس اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاتھاکہ اِس کے بعد کے مہینوں میں بھی اِسی شیڈول کو ہی جاری رکھاجائے گا۔ مگرشہرکراچی کے عوام کو اس وقت سب سے زیادہ مایوسی ہوئی جب عین اس وقت جب مرکزی رویت ہلال کیمٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان ماہ رمضان المبارک کے چاند نظر آنے کا اعلان کرنے ہی والے تھے کہ بجلی کی وہی حسب معمول طویل ترین لوڈشیڈنگ ہوگئی جس نے شہر قائد کے عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنارکھاہے اورجس کے باعث شہر کراچی کے اکثر علاقوں کے مکین ماہ رمضان المبارک کے چاند نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان سننے سے بھی محروم ہوگئے اور وہ مختلف ذرائع جن میں اخبارات کے دفاتراور ٹیلی ویژن چینلز شامل ہیں اِن سے ماہ رمضان المبارک کے چاند نظر آنے کی اطلاعات کے حصول میں لگے رہے اور جب اِنہیں اِس بات کا یقین ہوگیاکہ حقیقی طور پر ماہِ رمضان المبارک کا چاند نظر آگیاہے اور آج پہلی نمازتراویح ہے تو یہ اِس کے اہتمام میں لگ گئے۔ جب متقی اور نمازی حضرات اپنے اپنے علاقوں کی قریبی مساجد میں نمازتراویح کی ادائیگی کے لئے وہاںپہنچے تو یہاں بھی اِنہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث وضوکے لئے پانی کی بھی عدم فراہمی جیسے مسلے سے دوچار ہوناپڑااور جب یہ جیسے تیسے وضوکرکے نماز تراویخ کی ادائیگی کے لئے کھڑے ہوئے تو بجلی کے پنکھوںکے نہ چلنے کے باعث اِنہیں شدید گرمی اور حبس کے عالم میں ماہ رمضان المبارک کی پہلی تراویح اداکرنی پڑی۔ بہرکیف! دوران نمازتراویح اللہ کے اِن نیک بندوں اور اہل ایمان نے اپنے جذبہ ایمانی کی روشنی اور روحانی راحت وسکین سے اِن لمحات کوتو گزار لیامگر جب اگلی صبح یہ اللہ کے نیک بندے سحری کے لئے اٹھے تو بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ نے اِس وقت بھی اِنہیں اپنی اندھیروں والی آغوش میں کئی گھنٹے لئے رکھااور اللہ کے اِن انتہائی نیک اور پاکیزہ بندوں نے بجلی کی اِسی طویل ترین لوڈشیڈنگ کی چادر میں ر ہ کرسحری کی اور اپناروزہ رکھااور یہ سوچ کرکے چلو تروایح اور سحری میں بجلی کی لوڈشیڈنگ تھی تو کیاہوامگرافطار میں نہیں ہوگی یوں یہ روزے دار بندے اپنے اپنے معاملات زندگی میں دن بھر مگن ہوگئے ۔مگر صبر وشکر پر مائل روزے داروں کو اس وقت بھی سب سے زیادہ حیرانی اور پریشانی کا سامناکرناپڑاجب یہ افطار کرنے جیسے ہی اپنے اپنے گھروں میں سجے دسترخانوں پر بیٹھے ہی تھے کہ افطار کاسائرن بجنے سے چند منٹ قبل ہی پھک سے شہرکراچی کے کئی علاقوں کی بجلی اِٹھلاتی بل کھاتی اور اپنے غروراور تکبر سے کندھے اچکاتی چلی گئی اور یوں اللہ کے روزے دار نیک بندوں کو ایک بارپھر اندھیرے نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اِسی حالت میں ہی ا ِنہیںافطاری کرنی پڑی۔ کراچی شہر کے روزے داروں کی اِس حالت پر شائد کے ای ایس سی کی بے رحم انتظا میہ کو تو کوئی رحم نہ آئے مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ صدر، وزیراعظم ، چیف آف آرمی اسٹاف میں سے کسی کو تو رحم آئے گا اور وہ اِس کا ضرور نوٹس لیں گے کہ شہر کراچی کے دوکروڑ عوام نے پہلی تراویح، پہلی سحری اور پہلی افطاری اندھیرے میں ہی گزاری اور اگر یہ اِس کا نوٹس لیں سے قاصر ہوئے تو ہم اہلیان کراچی کی دردبھری آواز کے ساتھ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے اپیل کریں گے کہ اب وہ ہی شہرکراچی کی رونقوں کو بحال کرانے اورروشنیوں کاشہرکہلانے والے شہرکراچی کے اِس اعزاز سے محروم کرنے والے ادارے کے ای ایس سی کا قبلہ درست کرنے کے لئے کچھ کریں کیونکہ اِن کے علاوہ محکمہ کے ای ایس سی کی وعدہ خلاف انتظامیہ سے کوئی اور وعدے پورے نہیں کراسکتاہے اِس لئے کہ آج اہلیان کراچی محکمہ کے ای ایس سی کی وعدہ خلافی پر یہ کہہ اٹھے ہیں کہ یعنی کیاہواتیراوعدہ وہ قسم اور وہ ارادہ۔ تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم