روحانی پیر کا پردہ

peer pagara

peer pagara

یوں تو ہر جاندار شے کو موت کا مزا چکنا ہے انسان اشرف المخلوقات ہونے کے باوجودموت کے آگے بے بس ہے لیکن بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی عملی خدمات ،پیارومحبت اورخلوص واخلاق کی بنا پران کے دنیاسے چلے جانے کے بعدبھی یادرکھاجاتاہے ایسی ہی ایک ہستی کانام ہے پیرصاحب پگارا، ہاہ پیرصاحب پگاراآج ہم میں نہیں لیکن ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے ذہنوں میں گردش کرتی رہیں گی جوبھی انسان اس دنیا میںآیا ہے ایک نہ ایک دن اسے دنیا سے جاناہے ، حروں کے روحانی پیشوا اور ملک کے بزرگ سیاستدان پیر صاحب پگارا83سال کی عمرمیں منگل اور بدھ کی درمیانی شب لندن کے مقامی اسپتال میں اپنی زندگی کی جنگ ہار گئے اور خالق حقیقی سے جاملے ان کی وفات سے پاکستان کی سیاست میں جوخلاپیداہو گیاہے وہ کبھی بھی پر نہیں ہو سکتا ۔پیرصاحب پگارااپنی پیشگوئیوں کی وجہ سے بھی خاصی شہریت رکھتے تھے اس بنا  پر دیگرسیاستدانوں کی نسبت منفردسمجھے جاتے تھے۔پیر صاحب پگار ا نے 22نومبر 2011کو اپنی 83ویں سالگرہ کے موقع پرصحافیوں سے آخری گفتگو کرتے ہوئے کہاتھا کہ میری زندگی میں انتخابات نہیں ہوں گے اوران کی آخری پشنگوئی بھی درست ثابت ہوئی۔پیر صاحب پگارا نے اپنی زندگی میں پاکستان کی سیاست میں بہت اہم کر داردادا کیا۔پیرصاحب پگارا پاکستان کی سیاست پرگہری نظررکھتے تھے وہ ایک بہترین سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ مفکر،منفرد تجزیہ نگار، نجومی اور بہادرانسان بھی تھے جنہوں نے اپنی تمام زندگی سیاست کی نظرکررکھی تھی۔
ان کی زندگی پر ایک مختصر سی نظر ڈالی جائے تو معلوم ہو گا کہ حروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سر براہ پیر صاحب پگارا 22نومبر 1928 کو پیر جو گوٹھ میں پیدا ہوئے اور انکا اصل نام مردان شاہ تھا۔ان کے والد نام پیر سید صبغت اللہ(جو سوریہ بادشاہ کے نام سے بھی مشہور تھے)۔سوریہ بادشاہ نے انگریزوں کے خلاف بغا وت کااعلان کیاتھاجس کی پاداش میں1943 میں پھانسی کی سزاد ی گئی۔پیرصاحب پگارانے ابتدائی تعلیم بھی پیر جوگوٹھ میں حاصل کی۔ انگزیزوں کے خلاف جدوجہد کے باعث حروں کی جماعت کو انگریزوں کی جانب سے دہشت گر د قرار دے دیا گیاتھا اور پھر کچھ عرصے کے لئے پورے خاندان کو کراچی میں نظربند کر دیا گیا ،بعد میں پیرصاحب پگارا کو ان کے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ وطن بدر کرکے انگلستان بھیج دیا گیا ۔جہاں انہوں نے گریجویشن کی تعلیم مکمل کی پیر پگارا نے برصغیر کے معروف اعلی تعلیمی ادارے علی گڑھ سے بھی تعلیم حاصل کی تھی۔1949میں وزیر اعظم پاکستان لیاقت علی خان نے ان سے ملاقات کی اور لیاقت علی خان نے 4فروری 1952 کو پیر صاحب پگارا کی اصل حیثیت بحال کر دی جس کے بعد ان کی باقاعدہ دستار بندی بھی کی گئی ۔پیر صاحب پگارا 1952 میں درگاہ شریف میں جامعہ راشدیہ کا قیام عمل میں لائے تاکہ ان کی جماعت کے لوگوں کی دینی تعلیم ہو سکے، درگاہ شریف میں لابئیریری قائم کی ۔ایوب خان کے دور میں پیرصاحب پگارا وطن واپس آئے اور پھر پی این اے کی تحریک میں بھی حصہ لیا ۔ پیر صاحب پگارا کے مرید ین نہ صرف پاکستان بلکہ بھارتی ریاست گجرات اور راجھستان میں بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ پیر صاحب پگارانے دو شایاں کی تھیں انکی پہلی شادی 1954 میں مخدوم ملک سید غلام میران شاہ صاحب کی بیٹی سے ہوئی اس بیوی سے انکے تین بیٹے علی گوہر شاہ، صبغت اللہ راشدی اورپیر صدرالدین راشدی ہیں جبکہ دوسری بیوی سے ایک بیٹا حزب اللہ شاہ اور دو بیٹاں ہیں ۔پیر صاحب پگارا کی شخصیت میں دوسروں کو متاثر کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود تھی اور وہ انتہائی رحم دل ، بہادراورباحوصلہ انسان تھے ۔ پیر صاحب پگارا نے بہت سے غریب اور نادار افراد کی تعلم و تربیت کے اخراجات بھی برادشت کئے۔پیر صاحب پگاراگھوڑے پالنے اور ان کی ریس کے بڑے شوقین تھے جبکہ پر ندوں او ردیگرجانوروں سے بھی انہیں خاص لگا تھا۔ کراچی میں کارساز کے قریب انکا گھر کنگری ہاس کے نام سے پورے شہر میں اہم سیاسی مرکز سمجھا جاتاہے جہاں کئی وزرائے اعظم پیر صاحب سے ملنے آئے انہیں سیاست کے میدان کا بادشاہ گر سمجھا جاتا تھا آپ سیاسی پیشن گوئیوں میں ماہر تھے اور اکثر ان کی پیشن گوئیاں درست بھی ثابت ہوئیں۔حروں نے 1965 اور1971 کی پاک بھار ت جنگ میں بھی داد شجاعت حاصل کی اور سندھ کے محاز پر دشمنوں کے دنت کھٹے کر دیے۔
پاکستان مسلم لیگ فنکشنل پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے یہ قدیم پاکستان مسلم لیگ سے جدا ہونے والے مختلف دھڑوں میں ایک ہے ۔اس کی قیادت سندھ سے تعلق رکھنے والے پیر صاحب پگار ا کے ہاتھ میں تھی۔ مسلم لیگ ف کا قیام 1985 میں محمد خان جو نیجو کی زیر قیادت تشکیل پانے والی پاکستان مسلم لیگ سے اختلافات کے باعث عمل میںآیا2002 کے عام انتخابات میں اس جماعت نے4نشستیں حاصل کیں،مئی 2004 میں پاکستان مسلم لیگ کے تما م دھڑوں کو یکجا کرنے کی کوشش میںیہ جماعت بھی پاکستان مسلم لیگ ق میں ضم ہو گئی تاہم صرف دو ماہ بعد جولائی 2004میں پیر پگارا نے چوہدری برداران سے اختلافات کے باعث اپنی راہیں الگ کرلیں۔2008 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لے ف نے 4نشستیں حاصل کیں اور خواتین کیلئے مخصوص نشست ملنے پر قومی اسمبلی میں اس کی کل نشستوں کی تعداد 5ہو گئی ۔ صوبائی الیکشن میں سندھ میں 8اور پنجاب میں 3نشستیں حاصل کیں۔ پیر صاحب پگارا کی زندگی پر مختصر جائزے سے معلوم ہوتاہے کہ پیر صاحب پگارانے پاکستان کی سیاست میں اہم کر دار ادا کیا اور جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔آج پیرصاحب پگاراہم میں نہیں لیکن ان کی یادیں ہمارے زہنوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی ہم پیرصاحب پگاراکے تمام اہل خانہ،مریدوں اورعقیدت مندوں کے اس دکھ میں پوری طرح شریک ہیں اللہ تعالی پیر صاحب پگار کواپنی جواررحمت میں اعلی مقام عطافرمائے اور انکے تما م اہل خانہ ، مریدوں اور لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کاحوصلے عطا کرے۔ آمین
تحریر: اسد شیخ