سپریم کورٹ(جیوڈیسک)چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت ہر چیز اپنے ہاتھ سے دیتی جا رہی ہے۔ریکوڈک کا معاملہ اسمبلی میں لے جانا چاہیے تھا۔
ریکوڈک کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں پالیسیوں میں تسلسل ہونا چاہیے۔ٹیتھیان کمپنی کے وکیل خالد انور نے کہا کہ سپریم کورٹ کے خلاف سوچی سمجھی مہم شروع کر دی گئی ہے۔ ترک حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر حکومت سے احتجاج کیا ہے جبکہ امریکا نے وائٹل پاور کمپنی کے خلاف فیصلہ آنے پرٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے فنڈزکم کر دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک کان کی عمر 56 سال ہے۔ اس سے 2 اعشاریہ 2 بلین ٹن کاپرنکلے گا۔ معاہدہ 56ارب ڈالرکا تھا۔ بلوچستان حکومت کو13 ارب ڈالر ملنے تھے جبکہ ٹیتھیان کمپنی کو11 ارب ڈالر ملنے تھے۔