سپریم کورٹ(جیوڈیسک)چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ ریکوڈک کے معاملے پر بلوچستان حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ یہ مت سمجھا جائے کہ عدالت کسی کو واک اوور دے گی۔
ریکوڈک کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ثالثی عدالت میں پاکستان کے وکیل احمر بلال صوفی نے کہا کہ معاملہ بین الاقوامی ثالثی عدالت میں چل رہا ہے۔ ٹیتھیان کمپنی کیلئے میدان کھلا نہیں چھوڑا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل رضا کاظم نے کہا کہ ثالثی عدالت میں بلوچستان حکومت درست کردار ادا نہیں کر رہی ۔اس کمپنی کے ساتھ افغان حکومت نے ایسا ہی معاہدہ دس گنا بہتر شرح پر کیا۔ عالمی ثالثی عدالت میں چلنے والے مقدمات پاکستان میں چلنے والے مقدمات کو روکنے کی سازش ہیں ۔ریکوڈک میں تین سو ارب کے معدنی ذخائر ہیں۔ ملکی تاریخ میں پیسوں کا اس سے بڑا کوئی اور معاملہ نہیں۔ معاہدے میں دی جانے والی تیرہ مراعات بلکل غلط ہیں۔
ٹیتھیان کے وکیل نے عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ معدنیات کی تلاش کا معاہدہ صرف بی ایچ پی سے نہیں تھا۔ کنٹریکٹ بی ڈی اے کے ساتھ جوائینٹ وینچر کو دیا گی۔ جوائینٹ وینچر معاہدے میں کان کنی شامل نہیں تھی ۔یہ معاہدہ اب مکمل ہو چکا ہے جس کے ساتھ ہی مراعات کا معاملہ بھِی ختم ہو گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ کسی کو تو بلوچستان حکومت کو عدالت میں جانے کا مشورہ دینا چاہئے تھا۔ یہ مت سمجھا جائے کہ عدالت کسی کو واک اوور دے گی ۔کیس کی مزید سماعت کل ہو گی۔