معین اختر پروگرام کچھ تو کہیئے کے بالکل ابتدائی دنوں میں، یعنی 14دسمبر 2008 کو ہمارے مہمان تھے۔
ہمیشہ کی طرح ہنستے، مسکراتے، حاضر جواب لیکن ساتھ ساتھ وہ متانت اور ناصحانہ انداز بھی جو ان کی شخصیت کا خاصہ تھا۔
جب کسی نے ان سیپوچھا کہ اتنے کمال کے حصول کے بعد کوئی شاگرد بھی بنایا، تو معین اختر صاحب نے کہا ابھی میں خود سیکھ رہا ہوں، پھر شاگرد بنائیں گے۔ اِس سوال کے جواب میں کہ نوجوان فن کاروں میں سے کس میں وہ اپنی جھلک دیکھتے ہیں، معین اختر نے فیصل قاضی کا نام لیا۔ ان کے الفاظ میں، جو میں کرتا ہوں وہ اس سے بہت نزدیک کام کرتے ہیں۔ ان میں بہت potentialہے کام کرنے کا۔ معین اختر فن کے آغاز کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ اسکول کے زمانے میں شیکسپئر کے کھیلMerchant of Veniceمیں شائی لاک کا کردار کیا تھا۔ اپنے یادگار کرداروں میں بہت سے ان کے پسندیدہ ہیں، مثلا گل جی اور کوفی عنان کے کردار اور اِسی طرح ایک نرس کا کردار۔ معین اختر کے سیدھے سادے چاہنے والے ان کا من موہ لیتے تھے۔ ایسے بہت سے لوگوں نے ہمارے پروگرام میں ان سے بات کی ۔ اورکزئی سے جب ایک کالر نے بڑی سادگی سے کہا ، میں معین صاحب سے کیا پوچھوں! مجھے تو کچھ نہیں آتا!! تو، معین جذباتی ہوگئے اور بولے، یہ ہے سادگی اور سچائی۔