نئی دلی : پٹودی خاندان کے چشم و چراغ اور بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نواب منصور علی خان انتقال کرگئے۔نواب منصورعلی خان پٹودی پانچ جنوری انیس سو اکتالیس کو پیدا ہوئے، وہ ریاست پٹودی کے نویں اور آخری نواب تھے،یہ ریاست تقسیم ہند کے بعد بھارت میں شامل ہوئی اور اس کی شاہی حیثیت ختم کردی گئی،نواب منصورنے ابتدائی تعلیم ڈیرہ دون میں مکمل کی، اعلی تعلیم ونچسٹرکالج اور بیلیول کالج آکسفورڈ برطانیہ سے حاصل کی،بیس سال کی عمر میں نواب منصورکی دائیں آنکھ کی بینائی ایک حادثہ کی نذر ہوگئی۔ اس کے باوجود کرکٹ میں کارہائے نمایاں انجام دئیے اور بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان بن گئے،نواب منصوراپنے زمانے میں ماہربیٹسمین اور شاطر کپتان کے طورپر مشہور تھے،اسی لیے انہیں ٹائیگرکے نام سے بھی پکارا جاتا تھا،نواب صاحب نے چھیالیس ٹیسٹ اورتین سو دس فرسٹ کلاس میچزکھیلے،ٹیسٹ میچز میں ان کا مجموعی اسکوردوہزار سات سو ترانوے جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں پندرہ ہزار چار سو پچیس رنز رہا،وہ بھارتی کرکٹ ٹیم کی تاریخ کے سب سے کم عمرکپتان تھے،منصور علی خان نے ٹیسٹ میچز میں چھ سنچریاں اور سولہ نصف سنچریاں بنائیں،ان کا زیادہ سے زیادہ اسکوردوسو تین رنزتھا،نواب منصور کے والد نواب افتخارخان پٹودی بھی اپنے زمانے کے مشہورکرکٹراور بھارتی ٹیم کے سابق کپتان تھے۔ نواب منصور علی خان کی شادی بالی ووڈ کی مشہوراداکارہ شرمیلا ٹیگورسے ستائیس دسمبر انیس سو انہتر کو ہوئی،ان کا ایک بیٹاسیف علی خان اورایک بیٹی سوہا علی خان بالی ووڈکے مشہورفنکارہیں،جون دوہزارپانچ میں منصورعلی خان کالے ہرن کے شکارپرگرفتاربھی ہوئے،بائیس ستمبردوہزار گیارہ کوریاست پٹودی کے نواب خاندان کا یہ آخری چشم وچراغ پھیپڑوں میں انفیکشن کے باعث گل ہو گیا۔