فرانس کی ایک عدالت کا کہنا ہے کہ سابق صدر ژاک شراک کے خلاف بدعنوانی پر چلنے والا مقدمہ ان کی حاضری کے بغیر بھی جاری رہ سکتا ہے، جِس سیقبل ان کے وکلا نے کہا تھا کہ بیماری کے باعث وہ سماعت میں شرکت نہیں کرسکتے۔ڈومینک پاتھے نامی جج نے پیر کو کہا کہ انھوں نے یہ فیصلہ مسٹر شراک کے وکلائے دفاع کی اپیل پر کیا ہے اور مزید کہا کہ انھیں طویل عرصے سے جاری اِس مقدمے میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں۔مسٹر شراک کے وکلا کا استفسار تھاکہ سابق راہنما کو یاداشت کیمسائل درپیش ہیں اور یہ کہ وہ عدالت میں پیش ہونے کے قابل نہیں ہیں۔ سابق صدر پر الزام ہے کہ 1977 سے 1995 کے عرصے میں جب وہ پیرس کے میئر تھے، انھوں نے پبلک فنڈز میں خرد برد کی تھی۔مسٹر شراک نے کسی غلط کاری کے الزام کو مسترد کیا ہے۔ سزا ہونے پر، اِس 78برس کے سابق سیاست دان کو 10 سال کی قید اور 210000ڈالر جرمانہ ہوسکتا ہے۔1995 سے 2007 تک جب وہ صدر تھے، انھیں سزا سے استثنی حاصل ہے۔مسٹر شراک فرانس کے پہلے سابق سربراہ ہیں جِن پر فرانس کے نازی دورکے لیڈر مارشل پتین کے بعد سے مقدمہ چلایا گیا ہے۔ مارشل پتین جنگ عظیم دوئم کے بعد غداری کے الزام پر ملک بدر کیے گئے تھے۔