اسلام آباد(جیوڈیسک) سانحہ بلدیہ کی ایف آئی آر سے 302 کی دفعہ نکالنے کیخلاف رضا ربانی اور اے این پی کے ارکان کا سینیٹ سے واک آؤٹ کیا۔ رضا ربانی کہتے ہیں کہ مہمان سیاسی اداکاروں کی وجہ سے وزیر اعظم نے 302 کی دفعہ نکالنے کا حکم دیا۔
سینیٹ کا اجلاس چیرمین نئیر حسین بخاری کی صدارت میں ہوا۔ نکتہ اعتراض پر پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں 270 افراد زندہ جل گئے تھے۔ مہمان سیاسی اداکاروں کی وجہ سے وزیراعظم نے 302 کی دفعہ نکالنے کا حکم دیا ہیتفتیشی افسر بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزدوروں کی پارٹی پی پی پی کا دوہرا میعار زیب نہیں دیتا۔ سینیٹر جہانگیر بدر کا کہنا تھا کہ پی پی پی مزدوروں کا ساتھ نہیں چھوڑے گی۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ حکمران جماعت کے لوگ اپنی ہی حکومت پر تحفطات رکھتے ہیں۔ انہوں نے قائد ایوان سے سانحہ بلدیہ ٹاون سے متعلق تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وزیر اعظم نے سانحہ بلدیہ کی ایف آئی آر سے 302 کی دفعہ نکالنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔وزیراعظم نے قانونی نقطے پر رپورٹ مانگی تھی۔
سینیٹر سعید غنی کا کہنا تھا کہ پی پی پی کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔تحقیقات ہونی چاہیے کہ وزیراعظم نے حکم نہیں دیا تو ایسا تاثر کیوں دیا جا رہا ہے۔ سینیٹر چودھری جعفر اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب نہ بنا تو پنجاب بلوچستان بن جائے گا۔ ان کا بیان آئین کی واضح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب پنجاب میں نفرتیں نہ بانٹیں صوبے انتظامی بنیادوں پر بنائیں گے لسانی بنیادوں پر نہیں کیونکہ اگر لسانی بنیادوں پر صوبے بنائیں گے تو پھر ہزارہ اور پھوٹوہار کا مطالبہ بھی پورا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کی بہاولپور صوبے کی بحالی کی قرارداد کا مزاق اڑایا جا رہا ہے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سرکاری افسر چاہے وہ کسی بھی عہدے پر ہو تو وہ صوبوں کے قیام سے متعلق پارلیمانی کمیشن پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ کمیشن کے پاس پورے پاکستان میں صوبے بنانے کا اختیار نہیں ہے، سینیٹ کا اجلاس ہفتے کی صبح تک ملتوی کر دیا گیا۔