کراچی(جیوڈیسک)جسٹس ریٹائرڈ زاہد قربان علوی پر مشتمل سانحہ بلدیہ ٹاون کی انکوائری کرنے والے ٹریبونل کو بتایا گیا کہ کراچی جیسے شہر میں ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیئے پچاس اسنارکل کی ضرورت ہے جبکہ فائر بریگیڈ کے پاس صرف دو اسنارکل ہیں۔
ٹریبونل نے سماعت سے قبل ایک مرتبہ پھر متاثرہ فیکٹری کا معائنہ کیا۔ بعد میں ٹریبیونل نے چیف فائر آفیسر احتشام الدین کے علاوہ صوبائی حکومت کے مشیر سعید احمد سیٹھار اور انسپکٹر جنرل الیکٹرک سندھ امجد مہیسر کے بیانات قلمبند کیے۔۔ٹریبونل نے فائر بریگیڈ اور الیکٹرک انسپکٹر سے رپورٹ طلب کرلی۔ چیف فائر آفیسر نے بتایا کہ انکے پاس دو اسنارکل ہیں جو ایک سو فٹ بلندی تک جاسکتی ہیں۔
اس پر زاہد قربان علوی نے ریمارکس دیئے کہ ایسے حالات میں شہرکی فلک بوس عمارتوں کاکیا بنے گا۔انسپکٹر جنرل الیکٹرک نے بتایا کہ دوہزارآٹھ سے متاثرہ فیکٹری کا معائنہ نہیں ہوا۔۔ حادثے کے بعد وہ فیکٹری گئے لیکن انہیں اندر جانے نہیں دیا گیا۔