انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ سیالکوٹ کا فیصلہ سنا دیا جس میں سات افراد کو چار چار بار سزائے موت، چھہ افراد کو عمر قید، ڈی پی او سمیت دس پولیس اہلکاروں کو تین تین سال کی قید کی سزا سنائی گئی، جبکہ پانچ افراد کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا ہے۔ فیصلہ جج مشتاق گوندل نے سنایا۔ دس اگست دو ہزار دس کو سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے دو بھائیوں کو بدترین تشدد کرکے مار ڈالا قتل کرنے والے افرد نے دونوں بھائیوں پر ڈکیتی کا الزام عائد کیا۔ واقعے کی فلم ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے اسکا نوٹس لے لیا کیس میں اٹھائیس افراد کو نامزد کیا گیا، جس میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ نامزد ملزمان میں سے چھبیس کو سیالکوٹ پولیس نے گرفتار کر لیا۔ قتل کی تحقیقات کیلئے خصوصی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم قائم کی گئی۔ 31 اگست کو ڈی پی او سیالکوٹ وقار چوہان کر گرفتار کیا گیا 28 ستمبر 2010 کو مقدمے کا آغاز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوا تقریبا ایک سال تک جاری رہنے والے اس اہم ترین کیس کا فیصلہ آج سنا دیا گیا۔