بھارت میں کرناٹک کی مشہور کلاسیکی موسیقار۔ مدورائی میں16 ستبمر 1916کو پیدا ہوئیں، اسکول میں استادوں کی پٹائی کے سبب انہوں نے بچپن میں تعلیم چھوڑ دی تھی لیکن اپنی ماں سے انہوں نے موسیقی کی تعلیم لی اور بچپن سے ریاض میں مشغول ہو گئیں۔ دس سال کی عمر میں انہوں نے پہلی بار اسٹیج پر پرفارم کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
ملک کی آزادی کی جدوجہد کے دوران ایک بار سبالکشمی نے مہاتما گاندھی کے سامنے ان کا پسندیدہ بھجن ویسنو جانتو تیرے کہیئے، پیر پرائے جانے رے کا جب راگ الاپا تو گاندھی جی کی آنکھیں بھر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ گیت گانا الگ بات ہے لیکن آواز میں خدا کے تصورات کی جھلکیاں پیش کرنا بالکل مختلف ہے۔ گاندھی جی اکثر سبا لکشمی سے بھجن سننے کی فرمائش کیا کرتے۔
سبالکشمی کی آواز میں بلا کی تاثیر تھی اور اس کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا۔ موسیقی کے دیوانے انہیں سنگیت کی دیوی کہتے۔ انہوں نے کرناٹک موسیقی کو ان بلندیوں پر پہنچایا ہے کہ اس کا اب ایک خاص مقام ہے۔ مشہور ادیبہ سروجنی نائیڈو نے سبا لکشمی کو بھارت کی بلبل کی خطاب سے نوازا۔انہوں نے تامل زبان کی کئی فلموں میں بھی کام کیا تھا جن میں سے ایک فلم میرا، ہندی میں بھی ریلیز ہوئی ۔انہیں اپنی زندگی میں بہت سے ایوارڈ ملے۔
سبالکشمی نے اقوام متحدہ میں بھی اپنے گیت پیش کیے ۔ایم ایس سبو لکشمی وہ پہلی خاتون تھیں جنہیں چنائی کی میوزک اکیڈمی کا معتبر اعزاز سنگیتا کلا ندھی دیا گیا۔ 1996 میں انہیں بھارت کا سب سے بڑا سویلین ایوارڈ بھارت رتنا دیا گیا۔سبو لکشمی کا انتقال11 دسمبر 2004ء کو ہوا۔