اردو کی مشہور براڈکاسٹر، ادیب اور شاعرہ ۔سحاب قزلباش نے دلی کے معروف ادب نواز، علمی اور ادب پرور خانوادہ میں پرورش پائی۔ سحاب کے والد آغا شاعر قزلباش دلی کے ممتاز شاعر تھے۔سحاب قزلباش نے بہت کم سنی میں آل انڈیا ریڈیو سے براڈکاسٹنگ شروع کی تھی۔تقسیم کے بعد سحاب پاکستان منتقل ہوئیں اور کچھ عرصہ ریڈیو پاکستان سے منسلک رہنے کے بعد وہ ایران کے زاہدان ریڈیو سے اردو کے پروگرام نشر کرتی رہیں۔ پھر کچھ عرصہ نائیجیریا میں رہنے کے بعد لندن میں مستقل سکونت اختیار کی۔
سحاب قزلباش نے بی بی سی اردو سروس کے پروگرام شاہین کلب میں سلطانہ باجی کا رول ادا کرنے کے ساتھ بی بی سی ٹیلیوژن پر اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ایک عرصہ تک پاکستان ہائی کمیشن اور جنگ لندن میں بھی کام کیا اور کچھ عرصہ بی بی سی کے آڈینس ریسرچ کے شعبہ سے بھی منسلک رہیں۔
انہوں نے شاعری کی ابتدا سن پچاس میں کی اور دلی کلاتھ مل کے انڈو پاک اور روزنامہ ڈان کے مشاعروں میں اپنی سحر انگیز آواز کے ساتھ نہایت خوبصورت غزلوں کی بدولت مقبول ہوئیں۔
چند سال قبل ان کی یکے بعد دیگرے چار کتابیں شائع ہوئیں۔جو میرا کوئی ماضی نہیں، ملکوں ملکوں شہروں شہروں، روشن چہرے اور لفظوں کے پیراہن ہیں۔میرا کوئی ماضی نہیں کتاب میں ان کے ماضی کے حالات ہیں اور روشن روشن چہرے میں چودہ اہم شخصیات کے خاکے شامل ہیں۔ ملکوں ملکوں شہروں شہروں میں، مصر برطانیہ ایران نایجیریا اور فرانس کے سفر نامے ہیں۔ سحاب قزلباش کا انتقال 26 جولائی 2004 میں ہوا۔