سرکاری بجٹسرکاری بجٹ

Imtiaz ali shakir

Imtiaz ali shakir

آج ہم ناشتے میں کیا لیں گے ‘فرائی انڈا یا آملیٹ ‘لسی کے ساتھ بن لیں گے یا نان چنے ‘نہاری یا سری پائے یاپھر صرف چائے کا ایک کپ ہی کافی ہے ناشتے میں آج اس طرح کے فیصلے توہم روز بڑی آسانی سے کرتے ہیں ۔لیکن اگر مکان لینا ہو تو مشکل ہوجاتی ہے ۔اور بہت سے معالات کی چھان بین کرنی پڑتی ہے ۔مثال کے طورپرہمیں یہ دیکھنا پڑتا ہے مکان شہر کے کس حصے میں ہے ۔وہاں کے حالات کیسے ہیں ۔کس طرح کے لوگ آس پاس رہتے ہیں ۔پانی ‘بجلی ‘گیس’ ٹرانسپورٹ وغیرہ کی سہولت دستیاب ہے کہ نہیں۔کیا پارک ‘اسکول ‘مسجدوغیرہ موجود ہیں ۔بازار کتنا دور ہے ۔اور سب سے بڑھ کر آنے والے دنوں میں مکان کی سیل ویلیوکم تو نہیں ہوجائیگی۔

ہمیں زندگی میں بہت سے فیصلے کرنے پڑتے ہیں ۔جن میں اکثر غلط بھی ہوجاتے ہیں ۔لیکن زندگی کسی ایک فیصلے سے نہیں چلتی ہمیں پھر سے نئے فیصلے کرنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔اگر ہم ایک فیصلہ غلط کرنے کے بعد یہ سوچ لیں کہ اب کبھی کوئی درست فیصلہ نہیں کرسکتے تو ہمارا یہ فیصلہ بھی غلط ہو جائے گا۔ہمارے مصائب کا سبب چاہے کچھ ہی ہو ‘ہم عموما اپنے آپ کو الزام ضرور دیتے ہیں اور کوئی نہ کوئی ایسا بہانہ ڈھونڈلیتے ہیں جس سے یہ ثابت ہوکہ ان مصائب کے لیے ہم خود بھی کسی نہ کسی حد تک ذمہ دار ہیں ۔جب کبھی جانتے بوجھتے کوئی غلطی ہم سے سرزد ہوجائے تو پھر ہمیں اپنے آپکو تنگ کرنے ‘ملامت کرنے اور خود کو سزا دینے کا موقع ہاتھ لگ جاتا ہے ۔ہم بھول جاتے ہیں کہ ہر انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں ۔یہ کوئی نرالی بات نہیں ہے۔ہم بھی انسان ہیں اور ہم سے بھی غلطیاں ہو سکتی ہیں ۔اکثراوقات غلطیاںبے خبری میں ہوتی ہیں ‘ لیکن کبھی کبھی ایسے حالات بھی پیدا ہوجاتے ہیں جن میں جان بوجھ کرغلطی ہوجایاکرتی ہے۔

budget

budget

لو جی وہ ماہ مبارک بھی آگیا جس کا حکومت کو بڑی بے صبری سے انتظار تھا ۔جون 2012جس میں پاکستان کی پہلی جمہوری حکومت نے اپنا پانچواں بجٹ پیش کردیا ۔اور اس سال کا بجٹ جیسا بھی ہو آسانی سے پاس ہوگیا، اس لیے میں آج ہی حکومت اور حکومت کے اتحادیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ اور اس کے ساتھ ہی میں پاکستان کے تمام جمہوریت پسندوں کو بھی اس موقع پر دل کی گہرایوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔جمہوریت کہتے ہیں کہ بری سے بری جمہوریت بھی آمریت سے سو درجہ اچھی ہوتی ہے ۔اوراگرپاکستان میں جمہوری سسٹم کو چلنے دیا گیا ہوتا توآج پاکستان بہت زیادہ ترقی کر چکاہوتا۔

عزیز ہم وطنوں میںاور آپ سب ہی جمہوریت کے حامی ہیں ۔لیکن کیا موجودہ حکومت واقع ہی سہی معنوں میں جمہوری حکومت ہے؟کیا موجودہ حکمران واقع ہی جمہوریت کے پاسبان ہیں ؟کیاپاکستانی عوام کو جمہوریت کے ثمرات مل رہے ہیں ؟کیا موجودہ جمہوری کے حکومت کے پانچ سال کرنے کے بعد ملک میں کبھی مارشل لاء نہیں لگے گا؟محترم قارئین مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان میں اس وقت جمہوریت موجود ہے ۔مجھے نہیںلگتاکہ موجودہ حکومت کے پانچ سال پورے کرنے سے جمہوریت کو کوئی فائدہ ہوگا۔لیکن بجٹ تو پاس ہوگیا ۔

پچھلے چار بجٹوں کی طرح یہ بجٹ بھی پاس ہونے سے صرف حکمرانوں کوہی فائدہ ہوگا کیونکہ عوام کے لیے توہر دن بجٹ کا دن بن چکا ہے ۔کوئی ایسادن نہیںگزرتا جس دن بجلی ‘گیس’تیل ‘گھی’آٹا’دودھ’چاول’چینی’دالیں’پھل’سبزیاں’گوشت وغیرہ کی قیمتوں میںاضافہ نہ ہو۔سال 2012پاکستان میںگندم اور چال کی فصلوںکی پیدا وار انتہائی شاندار رہی لیکن پھر بھی بجٹ آنے سے پہلے ہی آٹے اور چاول کی قیمت میں مزید اضافہ نظرآیا اور حکومت قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہی ۔بجٹ سے پہلے مہنگائی کا ایک بڑا طوفان آچکا ہے ۔ملٹی نیشنل اورمقامی کمپنیاں خوب کما رہی ہیں ۔حکومت نے ابھی مالی سال 2012-13کے وفاقی بجٹ اعلان نہیں کیا لیکن ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں نے اشیاء میںناقابل فہم اضافہ کردیا ہے ۔بڑھتی ہوئی قیمتوں پر حکومت کا کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو بے حال کردیا ہے۔

قارئین کی معلومات کے لیے کچھ اشاء خوردونوش کی بڑی ہوئی قیمتوں کا ذکرکرنا ناگزیر ہے ۔ٹیٹراپیک دودھ کی قیمت 80روپے فی لیٹرسے بڑاکر90روپے فی لیٹر کردی گئی ہے۔جوایک سال قبل 75روپے فی لیٹر میں دستیاب تھا۔تازہ دودھ کی قیمت 70روپے سے بڑکر 75روپے فی لیٹرتک جاچکی ہے ۔خشک دودھ نیڈوکی فی کلوقیمت جوفروری 2012ء تک 560روپے 590روپے ہوچکی ہے ۔ایوری ڈے چائے کادودھ 500سے بڑکر 540روپے فی کلو کردیاگیا ہے ۔ڈالڈا کا5کلوتیل اور5کلوگھی کاٹین جوفروری میں 975روپے کا تھا اب 1010 روپے کا ہوچکا ہے ۔ٹپال دانے دار کا190گرام کا پیکٹ دو ماہ میں 115سے بڑھاکر 125روپے کا کردیا گیا ہے۔

load shedding

load shedding

اسی طرح آٹے کی قیمت میں بھی دو روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا ہے ۔چاول کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوچکا ہے ۔اگر بات کریں گوشت کی تو اس کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔بکرکے گوشت کی قیمت میں 60 روپے اضافے کے بعد 520روپے فی کلوہوچکی ہے ۔گائے کے گوشت کی قیمت بھی تاریخ کی بلند ترین سطح 400روپے فی کلوتک پہنچ چکی ہے ۔قابل فکر بات یہ ہے کہ مہنگائی کا طوفان تو پاکستان میں ہر روز آتا ہے لیکن روزگار بالکل ختم ہوتے جارہے ہیں ۔بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور لوڈشیڈنگ نے ملک میں کاروبار کا بیٹراغرق کردیا ہے ۔فیکٹریاں اور کارخانے بند پڑے ہیں ۔حکومت روزانہ کی بنیاد پر اضافی کرنسی چھاپ کرکام چلا رہی ہے ۔جس کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر میں ہر روز کمی ہورہی ہے اور ہماری معشیت تیزی سے تباہی کی طرف جا رہی ہے ۔یہ بات حکمران اچھی طرح جانتے ہیں کہ اضافی کرنسی چھاپنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے لیکن سب کچھ جانتے ہوئے بھی لگاتار چھاپتے جارہے ہیں ْ۔تحریر : امتیازعلی شاکر
EMAIL: imtiazali470@gmail.com, 0315-4174470