سندھ میں ہفتے کے روز قوم پرست جماعتوں کے اتحاد سندھ بچا کمیٹی نے دو ہزار ایک کے بلدیاتی نظام کی بحالی اور کراچی اور حیدرآباد کی ضلعی تقسیم کے خلاف ہڑتال کے اعلان پر مکمل شٹر ڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کی ہے۔ صوبہ کے دارالحکومت کراچی میں صدر، بولٹن مارکیٹ، لیاقت آباد اور طارق روڈ سمیت تمام کاروباری اور تجارتی مراکز مکمل طور پر بند رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہی۔ کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے آج ٹرانسپورٹ بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
عوامی تحریک کے کارکنوں نے ایم اے جناح روڈ پر دھرنا دیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، جبکہ قائد آباد میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے بعد پولیس نے ایک کارکن کو گرفتار کرلیا۔ حیدرآباد سے نامہ نگار علی حسن کے مطابق شہر مکمل طور پر بند اور پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ عوامی تحریک کے شعبے خواتین کی کارکنوں نے جلوس نکالا جس کی قیادت ایاز لطیف پلیجو نے کی جبکہ جیے سندھ قومی محاذ اور سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے نوعمر بچوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ شہر کے ہیر آباد علاقے میں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے فائرنگ کی ہے، جس میں دلشاد ابڑو نامی شخص ہلاک اور چار راہگیر زخمی ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب سکھر، نوابشاھ، خیرپور، میرپور خاص، بدین، ٹھٹھہ، تھرپارکر اور عمرکوٹ سمیت تمام چھوٹے بڑے شہر بند رہے۔ قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں نے ریلیاں نکالیں جس دوران پیپلز پارٹی کے رہنما بابر اعوان اور دیگر کے پتلوں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ اس دوران قومی شاہراہ پر دھرنے دیے گئے۔ کراچی، عمرکوٹ، اوباوڑو، مٹھی اور لکھی غلام شاھ سے پولیس نے سو سے زائد سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے بعض کو بعد میں رہا کردیا گیا۔ یاد رہے کہ پیپلز پارٹی حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کی حکومت سے علیحدگی کے بعد دو ہزار ایک کا بلدیاتی نظام منسوخ کر کے انیس سو اناسی کا نظام رائج کیا تھا، جبکہ کراچی کو پانچ اضلاع اور حیدرآباد کو پرانی ضلعی حیثیت پر بحال کردیا تھا۔ اس سلسلے میں سندھ اسمبلی سے قانون بھی منظور کیا گیا بعد میں ایم کیو ایم سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد حکومت نے دونوں فیصلے واپس لے لیے جس پر سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔